1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بوکوحرام خودکش بچوں کے استعمال میں تیزی لے آئی‘

عاطف توقیر
22 اگست 2017

اقوام متحدہ کے مطابق شدت پسند تنظیم بوکوحرام خودکش بم حملوں کے لیے بچوں کے استعمال میں ماضی کے مقابلے میں نمایاں تیزی لے آئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2ieGG
Nigeria Baga Kämpfe mit Boko Haram 21.04.2013
تصویر: picture alliance/AP Photo

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال کا کہنا ہے کہ سن 2016 کے مقابلے میں اس شدت پسند تنظیم کی جانب سے خودکش بم حملوں کے لیے بچوں کے استعمال میں چار گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یونیسف کی ترجمان ماریکسی مارکادو کے مطابق وہ خودکش دھماکوں کے لیے بچوں کے استعمال میں تیزی کی وجوہات بتانے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس اس تنظیم کی جانب سے ایسے 19 خودکش حملے کیے گئے تھے، جن میں بچے استعمال ہوئے تھے، تاہم رواں برس اب تک یہ تعداد 83 تک پہنچ چکی ہے۔ یونیسیف کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان خودکش حملوں کے لیے استعمال ہونے والے بچوں میں دو تہائی لڑکیاں ہیں۔

مارکادو نے کہا کہ گو کہ بوکوحرام عام شہریوں کے خلاف کیے جانے والے ان دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری ہمیشہ قبول نہیں کرتی، مگر کوئی بھی دوسرا شدت پسند گروپ خودکش دھماکوں کے لیے بچوں کا اس طرح استعمال نہیں کرتا۔

Nigeria Demonstration Bring Back Our Girls in Chibok
بوکوحرام نے چند برس قبل ایک اسکول سے سینکڑوں بچیوں کے اغوا بھی کر لیا تھاتصویر: Reuters/A. Akinleye

انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بچہ یا بچی بوکوحرام کے چنگل سے آزاد ہونے میں کامیاب ہو بھی جائے، تب بھی اسے معاشرہ اپنانے کو تیار نہیں ہوتا اور ان کی اپنی برادری بھی ان بچوں کو قبول کرنے سے انکار کر دیتی ہے۔

واضح رہے کہ بوکوحرام نائجیریا کے شمالی حصوں میں سرگرم ہے اور اس کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی وجہ سے مجموعی طور پر ایک اعشاریہ سات ملین افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق سن 2009 سے بوکوحرام کی جانب سے جاری کارروائیوں کی وجہ سے اب تک بیس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔