بوکوحرام کے حملوں میں 150سے زائد فوجی ہلاک
25 مارچ 2020بوکوحرام کے حملوں میں نائجیریا کے مشرقی صوبے بورنو میں کم از کم 50 فوجی اور چاڈ میں تقریبا ً100 فوجی مارے گئے ہیں۔
چاڈ کے صدر ادریس دیبی نے بتایا کہ سات گھنٹے تک جاری رہنے والا یہ حملہ چاڈ میں مسلح افواج کے خلاف عسکریت پسند گروپ کا اب تک کا سب سے بھیانک حملہ تھا۔ انہوں نے کہا ’’بوما میں اتوار کو ہوئے اس حملے میں ہم نے اپنے 92 جوان، نان کمیشنڈ افسران اور افسر کھودیے۔ یہ پہلا موقع ہے جب ہمیں اپنے اتنے ڈھیر سارے جوانوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔“
بوکو حرام نے یہ حملہ لاک صوبہ میں بوما جزیرہ نما علاقے میں کیا، جس کی سرحدیں نائیجر اور نائجیریا سے ملتی ہیں۔
چاڈ کے ایک سینیئر فوجی افسرنے بتایا، ”دشمن نے اس علاقے میں ہماری افواج پر بہت شدید حملہ کیا۔“حملے کا شکار ہونے والی فوج کی مدد کے لیے اضافی نفری بھیجی گئی ہے۔
ادھر نائجیریا میں بھی بوکو حرام نے ایک اور حملے میں نائجیریا کے کم از کم پچاس فوجیوں کو ہلا ک کردیا۔ عسکریت پسند تنظیم نے مشرقی صوبہ بورنو میں فوجیوں کو نشانہ بنایا۔
نائجیریا کی وزارت دفاع کے ترجمان جان ایننچے نے دارالحکومت ابوجا میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”اس افسوس ناک حملے میں نائجیریا کی فوج کے کئی جوان مارے گئے ہیں۔“
ایننچے نے حالانکہ ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد نہیں بتائی تاہم خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے مقامی عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے میں پچاس اور پچہتر کے درمیان فوجی مارے گئے ہیں۔
ایننچے نے بتایا کہ یہ حملہ پیر کے زور گونیری کے قریب ہوا جہاں ہتھیار اور گولہ بارود لے جارہی فوج کی ایک گاڑی پرعسکریت پسندوں نے حملہ کردیا۔ حملے میں گاڑی دھماکے سے اڑ گئی جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
بوکو حرام کے یہ حملے اس عسکریت پسند تنظیم کی طرف سے چاڈ، نائجر اور کیمرون کے خلاف جاری حملوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سن 2009 میں بوکو حرام کی طرف سے انتہا پسندی کے آغاز کے بعد سے شمال مشرقی نائجیریا میں 36000 افراد ہلاک اور بیس لاکھ کے قریب بے گھر ہو چکے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، ریوٹرز)