بوہریوں کےروحانی پیشوا کا انتقال، بھگدڑ میں اٹھارہ افراد ہلاک
18 جنوری 2014مسلمانوں کے داؤدی بوہرہ فرقے کے امام سیدنا برہان الدین بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی میں رہتے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کی رہائش گاہ پر تعزیت کے لیے ہزار ہا بوہری سوگوار جمع تھے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سیدنا برہان الدین کی رہائش گاہ پر جمع ان کے سوگوار پیروکاروں میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب بھگدڑ مچ گئی۔ یہ واقعہ آدھی رات کے بعد پیش آیا۔ اس میں کم از کم اٹھارہ افراد ہلاک اور چالیس کے قریب زخمی ہو گئے۔
ممبئی کے پولیس کمشنر ستیا پال سنگھ کے بیانات کے مطابق سیدنا کا انتقال 102 برس کی عمر میں جمعے کو ہوا۔ یہ خبر ملتے ہی سفید کپڑوں میں ملبوس ہزاروں کی تعداد میں ان کے پیروکار ممبئی کے علاقے مالابار ہل کی طرف جانا شروع ہو گئے تھے۔ یہ سوگوار نوحہ کناں تھے۔
جنوبی ممبئی کے اس علاقے میں ایک تنگ سڑک سے گزرتے ہوئے یہ سوگواران ایک بہت بڑے ہجوم کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ اس دوران جب رات کے ایک بجے سیدنا برہان الدین کی رہائش گاہ کے دروازے بند کر دیے گئے تب بھی یہ ہجوم مسلسل آگے کی طرف بڑھتا رہا۔ اس پر اس ہجوم میں بھگدڑ مچ گئی اور درجنوں افراد پاؤں کے نیچے آ کر کچلے گئے۔ ان میں سے سیدنا کی رہائش گاہ کے بالکل قریب کم از کم اٹھارہ افراد کی موت اس لیے واقع ہو گئی کہ صدر دروازے کے قریب وہاں سے واپسی یا باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔
پولیس کمشنر ستیا پال سنگھ نے کہا کہ موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کی تعداد سوگوار بوہری مسلمانوں کی تعداد میں مقابلے میں بہت کم تھی۔
انہوں نے کہا، ’’ہم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ رہائش گاہ کا رخ کرنے والے سوگواروں کی تعداد اتنی زیادہ ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ ایک ایسا جذباتی موقع تھا کہ پولیس زبردستی اس ہجوم کو پیچھے نہیں دھکیل سکتی تھی۔‘‘
سیدنا برہان الدین اپنے والد کے انتقال کے بعد 1965 میں داؤدی بوہرہ فرقے کے روحانی پیشوا کے منصب پر فائز ہو ئے تھے۔ وہ قریب نصف صدی تک یہ ذمے داریاں انجام دیتے رہے۔ وہ بوہری مسلمانوں کے اس فرقے میں تعلیم اور روحانی اقدار کو رواج دینے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے تھے۔
سیدنا برہان الدین کی تدفین آج ہفتے کو کی جا رہی ہے۔ ان کے جنازے میں شرکت کے لیے پورے بھارت اور دینا کے کئی دیگر ملکوں سے داؤدی بوہری مسلمان ممبئی کا رخ کر رہے ہیں۔ ممبئی میں آج ہفتے کو اس مسلمان فرقے کے ماننے والوں کی تمام دکانیں اور کاروبار تعزیتی طور پر بند رہے۔