بچوں سے جنسی زیادتیاں: ویٹیکن اپنی عدالت قائم کرے گا
10 جون 2015ویٹیکن سٹی سے بدھ دس جون کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس داخلی ’چرچ ٹریبیونل‘ کا سامنا ایسے بشپ کریں گے جن پر ان کے مذہبی عمل داری والے علاقوں میں کلیسائی شخصیات کی طرف سے بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں پر پردہ ڈالنے کا الزام ہو۔
ویٹیکن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پوپ فرانسس نے اس ٹریبیونل کی قیام کی منظوری دے دی ہے اور یہ عدالت کیتھولک کلیسا کے ان داخلی ضوابط کے تحت اعلٰی مذہبی شخصیات کے خلاف کارروائی کرے گی، جو کلیسائی اصطلاح میں Canon Law کہلاتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق کلیسائی اصلاحات کے تحت کیے جانے والے اس فیصلے کے تحت جو بشپ حضرات اپنی مذہبی عمل داری والے علاقوں میں بچوں سے جنسی زیادتیاں کرنے والے چرچ اہلکاروں کے تحفظ کے مرتکب پائے جائیں گے یا اس نوعیت کے الزامات کے بعد فوری اقدامات کرنے میں ناکام رہیں گے، انہیں اپنے خلاف ’کلیسائی عہدے کے غلط استعمال‘ سے متعلق الزامات کے تحت جواب دہ ہونا پڑے گا۔
پاپائے روم نے کلیسائے روم کی طرف سے اس داخلی عدالت کے قیام کی منظوری ویٹیکن کے ’بچوں کے تحفظ کے کمیشن‘ کی سفارش پر دی ہے۔ یہ کمیشن گزشتہ برس قائم کیا گیا تھا اور اس کا مقصد کیتھولک چرچ میں جنسی زیادتیوں کے واقعات کا مکمل سدباب کرنا ہے۔ ویٹیکن کے اس چائلڈ پروٹیکشن کمیشن میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو ماضی میں ذاتی طور پر کیتھولک پادریوں اور دیگر کلیسائی شخصیات کی طرف سے جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
جنسی زیادتیوں کے سلسلے میں کلیسائی ٹریبیونل کے قیام سے متعلق اس چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کی سفارشات کی ابھی حال ہی میں C9 کہلانے والے کارڈینلز کے اس گروپ کی طرف سے بھی حمایت کر دی گئی تھی، جو پاپائے روم کی مشاورت کا کام کرتا ہے۔
اس کے برعکس اس ٹریبیونل کے قیام کی سفارش پر SNAP نامی تنظیم نے سخت تنقید کی تھی۔ یہ تنظیم ایسے افراد یا ان کے لواحقین کا ایک نیٹ ورک ہے، جو ماضی میں پادریوں کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں یا جسمانی تشدد کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ اس تنظیم کے نمائندوں کے بقول چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے چرچ کے داخلی ٹریبیونل کے قیام کی سفارش تو کر دی ہے لیکن یہ وہ کافی اور دور رس نتائج نہیں ہیں، جن کی اس کمیشن سے امید کی جا رہی تھی۔
سنَیپ SNAP نامی گروپ کی خاتون صدر باربرا بلین Barbara Blaine کے مطابق، ’’جب تک کلیسائی نمائندے ہی ان کلیسائی شخصیات کے معاملات کے نگران ہوں گے، جنہوں نے بچوں سے جنسی زیادتیاں کی ہوں یا ان کی پردہ پوشی کی ہو، تب تک زیادہ تبدیلی نہیں آئے گی۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق اس نئے نظام انصاف پر عملدرآمد کے لیے پاپائے روم نے ویٹیکن کی بیوروکریسی کے اندر ایک نئے قانونی شعبے کے قیام کا حکم بھی دے دیا ہے۔