1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

بڑی ڈیجیٹیل کمپنیوں کے لابی ساز، ای یُو سے کیا چاہتے ہیں؟

1 ستمبر 2021

گوگل، فیس بک اور مائیکروسوفٹ جیسے ادارے یورپی یونین کا موقف اپنے حق میں رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ ان کی طاقت کو محدود کرنے کی قانون سازی کا عمل ادھورا رہے۔

https://p.dw.com/p/3zlUR
Symbolbild GAFA
تصویر: Damien Meyer/AFP/Getty Images

ایک تازہ ریسرچ کی رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ ایلفابیٹ کارپوریشن کے یونٹ گوگل، فیس بک کارپوریشن اور مائیکروسوفٹ کارپوریشن اس وقت یورپی یونین میں اپنی لابی یا حمایت حاصٓل کرنے پر بے پناہ رقوم خرچ کر رہے ہیں۔

کیا بڑی ڈیجیٹل کمپنیاں صحافت کو محفوظ رکھ سکیں گی؟

یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سخت قانونی ضوابط ان تینوں ڈیجیٹل اداروں پر عائد کیے جانے والے ہیں۔ یہ ضوابط یورپی یونین کے ڈیجیٹل سروسز ایکٹ اور ڈیجیٹل مارکیٹس ایکٹ کے ذریعے نافذ کیے جائیں گے۔

BG Konzerne mit den höchsten Profiten 2020 | Apple
یورپی یونین میں لابیئنگ پر ایپل بھی خطیر رقم خرچ کرنے والا ادارہ ہےتصویر: Mladen Antonov/AFP

حمایت حاصل کرنے کی جد و جہد

اس ریسرچ کی تکمیل لابی کرنے والے گروپوں پر نظر رکھنے والے دو اداروں کارپوریٹ یورپ آبزرویٹری اور لابی کنٹرول نے مکمل کی ہے۔ ان کے مطابق یہ تینوں بڑی کمپنیاں پورا زور لگائے ہوئے ہیں تا کہ وہ نئے قانونی ضوابط کو اپنی خواہش کے مطابق ترتیب دے سکیں۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اس انداز کی لابی نے ظاہر کیا ہے کہ بڑی ٹیکنیکل اور ڈیجیٹل کمپنیاں لابیئنگ جاری رکھتے ہوئے یورپی ممالک میں معاشرتی اثر و رسوخ قائم رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ محققین کے مطابق ان کی کوششوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مخالف آوازوں اور ناقدین کے بیانات کی موجودگی میں نئے ضوابط کے متعارف کرانے سے قبل ان کے موقف کو یقینی طور پر سنا گیا، حالانکہ یہ امر باعث تشویش ہے۔

ڈیجیٹل کمپنیوں کے  لابیئنگ پر اخراجات

اس ریسرچ نے بتایا کہ اس وقت چھ سو بارہ کمپنیاں، گروپس اور تنظیموں کے نمائندے ٹیکنیکل سیکٹر کی جانب سے لابیئینگ کر رہے ہیں۔ یہ اب تک ستانوے ملین یا ایک سو چودہ ملین ڈالر لابیئنگ پر خرچ کر چکے ہیں۔ لابی کا تعلق براہ راست یورپی یونین کی ڈیجیٹل اکانومی پالیسیوں سے ہے۔ ان کے علاوہ کچھ چھوٹے گروپ بھی لابی میں مصروف دیکھے گئے ہیں۔

China Peking | Japan bans Huawei | Logo
چین کا انٹرنیشنل ٹیکنیکل ادارہ ہواوے بھی لابی کرنے والوں میں شامل ہےتصویر: Zhao Xiaojun/dpa/picture alliance

گوگل نے لابیئنگ پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی اور یہ پونے چھ ملین یورو کے مساوی ہے۔ اس کے بعد فیس بک ہے، جس نے ساڑھے پانچ ملین یورو لابی کی کوششوں میں لگائے ہیں۔ تیسرے مقام پر مائیکروسوفٹ ہے، جس نے اپنی لابی کی مہم پر سوا پانچ ملین یورو خرچ کیے ہیں۔ ان کے بعد ایپل ہے جو اب تک ساڑھے تین ملین، چینی فون ساز ادارہ ہواوے تین ملین یورو اور ایمیزون نے پونے تین ملین یورو لابی کرنے والے سیکٹر کو ادا کیے ہیں۔

کورونا وائرس: ایپل اور گوگل ٹریکنگ ٹیکنالوجی تیار کریں گے

ایک اور تنظیم کنزیومر وائس کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں لابیئنگ کر کے اپنے مقاصد کی تکمیل کی یہ سب سے بڑی اور مہنگی کوشش ہے۔ کنزیومر وائس پینتالیس چھوٹی ایسی تنظیموں کا ایک مشترکہ گروپ ہے۔

ریسرچ پر بڑے ڈیجیٹل اداروں کا ردعمل

اس رپورٹ کی اشاعت پر گوگل اور ہواوے نے کہا ہے کہ انہوں نے لابیئنگ پر جو کچھ خرچ کیا ہے، اس کی تفصیل یورپی یونین کے ٹرانپیرنسی رجسٹر کو فراہم کر دی گئی ہے۔ گوگل نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ایک سوال کے جواب میں یہ کہا ہے کہ وہ اپنی اُن پالیسیوں کے حوالے سے واضح کرنا چاہتے ہیں جو لوگوں کی آزادی اور ادارے کی بطور اسپانسر تحفظ فراہم کرنے سے متعلق ہیں۔ گوگل نے اسی پالیسی کے تحت لابی پر اٹھنے والی اخراجات ظاہر کرنے کا بھی بتایا۔

Ölkonzerne Shell Exxon Chevron
لابیئنگ میں مجموعی طور پر چھ سو بارہ ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل گروپوں، تنظیموں اور اداروں کے نمائندے شامل ہیںتصویر: STRF/STAR MAX/IPx/picture alliance

مائیکروسوفٹ نے روئٹرز کو بتایا کہ یورپی یونین ان کے ادارے کے لیے ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہے اور رہے گا، لابی کے تناظر میں اس کا کردار تعمیری اور شفاف ہے۔

ورچوئل کرنسیاں پاکستان میں مزید مقبول ہوتی ہوئیں

یورپی کمیشن کا بیان

ریسرچ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بڑی ٹیکنیکل کمپنیوں کو یورپی کمیشن میں رسائی حاصل ہے اور ان کے مقرر کردہ لابیئسٹ کل دو سو ستر میٹنگوں میں سے تین چوتھائی میں شریک تھے۔ دوسری جانب یورپی کمیشن کے ترجمان کا کہنا کہ کہ کمیشن ایک آزاد ادارہ ہے اور کسی بھی فرد سے ملاقات اور گفتگو کرنے کا مجاز ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ لابی کرنے والوں کی حکمت عملی پر تبصرہ کرنا کمیشن کا کام نہیں ہے۔

ع ح  ک م (روئٹرز، ای ایف ای، ای پی ڈی)