بڑے يورپی ممالک ليبيا ميں اپنے مفادات کے ليے کوشاں
25 اگست 2011يورپی يونين کے خارجہ امور کی نگران کيتھرين ايشٹن ابھی تک ليبيا ميں طاقت کی باضابطہ اور سرکاری منتقلی اور تصديق کی منتظر ہيں۔ ليکن يورپی يونين کے رکن ممالک کے سياستدان اس سے قطع نظر اپنے اپنے قومی مفادات کے حصول کے ليے ابھی سے تگ و دو ميں لگے ہوئے ہيں۔
اٹلی کے وزيرخارجہ فراتينی نے ليبيا کے باغيوں سے يہ يقين دہانی حاصل کر لی ہے کہ اطالوی آئل کمپنی Eni نے قذافی حکومت کے ساتھ ليبيا ميں تيل نکالنے کے جو معاہدے کيے تھے، وہ برقرار رہيں گے۔ فرانس کے صدر نکولا سارکوزی يہ تاثر دے رہے ہيں کہ اُنہی کےعزم کے نتيجے ميں ليبيا کے خلاف نيٹو کی فوجی کارروائی کی راہ ہموار ہوئی، جس نے باغيوں کو فتح دلائی اور اس ليے وہ پورا زور لگا رہے ہيں کہ فرانسيسی آئل کمپنيوں کو بھی تيل کے بہت منافع بخش ٹھيکے مليں۔
جرمنی نے يورپی يونين کی طرف سے ليبيا پر پابندياں اٹھائے جانے سے پہلے
ہی باغيوں کو 100 ملين يورو قرض دينے کا اعلان کر ديا ہے۔ جرمن فرموں کو بھی يہ اميد ہے کہ وہ جلد ہی دوبارہ ليبيا ميں اچھا کاروبار کر سکيں گی۔ اسی طرح ترکی کے وزير خارجہ داوُت اوغلو بھی پيش پيش ہيں۔ وہ باغيوں کے گڑھ بن غازی کا دورہ کر چکے ہيں اور انہوں نے آج جمعرات کو استنبول ميں ليبيا کے ليے رابطہ گروپ کے ممالک کی پہلی کانفرنس کا انتظام کيا ہے۔
يورپی يونين کی امور خارجہ کی نگران کيتھرين ايشٹن ليبيا ميں جنگ اور نيٹو کی بمباری سے ہونے والی تباہی کے بعد تعمير نو کا کام اقوام متحدہ کی سرکردگی ميں ہوتا ديکھنا چاہتی ہيں۔ اقوام متحدہ نے اس سلسلے ميں کل جمعے کو نيو يارک ميں ايک سربراہ کانفرنس کا انتظام کيا ہے۔
کنتھرين ايشٹن کا کہنا ہے کہ ليبيا کو مالی مدد کی ضرورت نہيں ہے۔ يورپی يونين يہ چاہتی ہے کہ ليبيا کی جو رياستی رقوم دنيا بھر ميں منجمد کر دی گئی ہيں، اُن تک رسائی کو دوبارہ ممکن بنا ديا جائے۔ اُنہوں نے يہ بھی کہا کہ ليبيا ميں ايک جمہوری رياست کے قيام کے ليے بھی ايک منصوبہ تيار کيا جانا چاہيے۔
ليبيا کی سابقہ نوآباد ياتی طاقت کی حيثيت سے خاص طور پر اٹلی اور قذافی حکومت کے اہم ترين اقتصادی ساتھی کے طور پر فرانس ليبيا ميں اپنے اثر و رسوخ اور مفادات کو محفوظ بنانے کی کوششوں ميں مصروف ہيں۔
يورپی ممالک يہ بھی چاہتے ہيں کہ امن قائم ہونے کے بعد افريقی تارکين وطن ليبيا کو يورپ تک پہنچنے کے راستے کے طور پر استعمال نہ کرنے پائيں۔
تبصرہ: بيرنڈ ريگرٹ
ترجمہ: شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک