بھارت: ’امپھان‘ نے زبردست تباہی مچا دی
21 مئی 2020اس طوفان سے مغربی بنگال اور اوڈیشا کے ساحلی علاقوں کے علاوہ ’شہر نشاط‘ کولکاتا میں بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے کہا ”سرو ناش ہوئے گیلو“ یعنی بہت بڑی تباہی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طوفان نے کورونا وائرس سے بھی زیادہ برا اثر ڈالا ہے۔ کولکاتا میں اس طوفان کی وجہ سے تین لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ ریاست میں اب تک بارہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی اندازے کے مطابق تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کی مالیت کا نقصان ہوا ہے۔
امپھان نے بدھ 20 مئی کو دوپہر بعد بنگال میں دستک دی تھی جس کے بعد آہستہ آہستہ اس نے بھیانک شکل اختیار کرلی۔ 190 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے بے شمار درخت اور بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے اور ہزاروں مکانات تہس نہس ہوگئے۔ طوفان کی وجہ سے سمندر میں 15 فٹ اونچی لہریں اٹھ رہی تھیں جب کہ اس طوفان نے 30 کلومیٹرکے دائرے میں تمام چیزوں کو اپنی زد میں لے لیا۔
ممتا بنرجی نے مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں وہ سیاست نہ کرے بلکہ انسانی بنیادوں پر مدد کرے۔ دو روز قبل وفاقی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ممتا بنرجی کو تمام ممکنہ امداد کی یقین دہانی کرائی تھی۔
خیال رہے کہ ممتابنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس کی ریاستی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت میں مسلسل ٹکراو دیکھنے کو ملتا رہا ہے۔ بی جے پی ترنمول حکومت پر ہندووں کے خلاف زیادتی کے الزامات عائد کرتی ہے جبکہ ممتابنرجی کا الزام ہے کہ قوم پرست ہندو جماعت بی جے پی مغربی بنگال میں فرقہ واریت کو فرو غ دینے کی کوشش کررہی ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے اس سے قبل کل رات ایک بیان جاری کرکے کہا، ”میں اس وقت بھی اپنے دفتر میں ہوں۔ طوفان اورآندھی کی وجہ سے میرا دفتر ہل رہا ہے۔ میں اس مشکل صورت حال کا جنگی پیمانے پر مقابلہ کررہی ہوں۔ یہ طوفان غالباً آدھی رات تک جاری رہے گا۔“
طوفان کی آمد سے قبل مغربی بنگال کے پانچ لاکھ اور اوڈیشا کے ایک لاکھ لوگوں کومحفوظ مقامات پر پہنچادیا گیا تھا۔ انہیں کورونا وائرس سے متاثرین کے لیے بنائے گئے قرنطینہ مراکز میں بھی رکھا گیا ہے۔
کولکاتا کے ایک صحافی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چونکہ پورے ملک کی طرح مغربی بنگال میں بھی لاک ڈاون نافذ ہے اس لیے بیشتر لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہی محدود تھے۔ یہی وجہ ہے کہ جانی نقصان بہت کم ہواہے۔لیکن مالی نقصان بڑے پیمانے پر ہوا ہے۔ بہت سے مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔ مواصلاتی خدمات بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
بھارت کے نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کے سربراہ ایس این پردھان نے کہا کہ یہ طوفان کورونا وائرس کے بحران سے دو چار ملک کے لیے دوہرا چیلنج ہے۔ انہوں نے بتایا کہ این ڈی آر ایف کے اہلکاروں نے امدادی کارروائیاں شروع کی ہیں تاہم بہت سے دو ر افتادہ علاقوں تک ابھی پہنچنا مشکل ہورہا ہے۔
’امپھان‘ نے ان ہزاروں مزدوروں کی مصیبتیں بڑھادی ہیں جو لاک ڈاون کی وجہ سے بے روزگار ہوجانے کے بعد دیگر ریاستوں سے مغربی بنگال اور اوڈیشا میں اپنے اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔ ان میں سے بہت سے لوگ کسی طرح یا پھر پیدل سینکڑوں میل کا سفر طے کر کے اپنے گھر پہنچے تھے۔
خلیج بنگال میں 1999کے بعد سے پچھلے دو عشروں کے دوران یہ دوسرا سب سے بھیانک طوفان تھا۔ 1999میں آئے سپر سائیکلون میں تقریباً دس ہزار افراد لقمہ ئ اجل بن گئے تھے۔