بھارت: انسانی اعضاء کا غیر قانونی کاروبار،متعدد ڈاکٹر گرفتار
11 اگست 2016ایک پولیس اہلکار کے مطابق ممبئی کے ایک مشہور زمانہ نجی ہسپتال ہرناندانی کے چیف ایگزیکٹیو اور ڈاکٹروں کی گرفتاری دراصل گردوں کا کاروبار کرنے والے ایک گروہ کے بے نقاب ہونے کے بعد عمل میں آئی ہے۔
ممبئی کی پولیس نے جولائی میں ایک ایسے گینگ کو پکڑا تھا، جو بڑے پیمانے پر انسانی اعضاء، خاص طور سے گردوں کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث تھا۔ پولیس کو یہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ یہ گینگ غریب اور پسماندہ دیہات کے رہنے والوں کو پیسے دے کر گردے بیچنے پر مجبور کرتا تھا اور اس غیر انسانی اور غیر قانونی کام کے لیے اس نے اپنے ایجنٹوں کا ایک نیٹ ورک قائم کر رکھا تھا۔
ممبئی پولیس کے ڈپٹی کمشنر اشوک دودھے کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حکومت کی طرف سے کی جانے والی ایک انکوائری کی چھان بین پولیس نے کی تھی، جس کے بعد منگل کی شب پانچ ڈاکٹروں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
دودھے نے اپنے بیان میں کہا،’’دو روز قبل ممبئی کی ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر کی طرف سے ہمیں ایک رپورٹ ملی تھی، جس میں ان ڈاکٹروں کے خلاف الزامات درج تھے۔ ان الزامات میں مثال کے طور پر’ 1994ء کے انسانی اعضاء کی پیوند کاری ایکٹ‘ کی خلاف ورزی کا الزام بھی شامل تھا۔ اس بارے میں دودھے نے بُدھ کو ایک پریس کانفرنس میں بیان دیتے ہوئے گرفتار ہونے والے ڈاکٹروں پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات عام کرتے ہوئے کہا،’’انہوں نے ٹرنسپلانٹیشن یا پیوند کاری کے لیے طے شدہ طریقہ کار پر عمل درآمد نہیں کیا۔ اس لیے رپورٹ کے عام ہونے پر ہم نے ان ڈاکٹروں کو گرفتار کر کے عدالتی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔‘‘
ڈپٹی کمشنر اشوک دودھے کے مطابق اب تک اس سلسلے میں 14 افراد گرفتار کیے جا چُکے ہیں جن میں گردے کا عطیہ دینے والا ایک شخص، ایک گردے کا وصول کنندہ اور ایک دلال بھی شامل ہیں۔
دریں اثناء نجی ہسپتال ہرناندانی کے اہلکاروں کو اس بارے میں اپنا بیان دینے یا بتصرہ کرنے کے لیے ای میل کے ذریعے ایک دوخواست بھیجی گئی تھی، جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
گزشتہ چند ماہ کے دوران بھارت کے کسی مشہور ہسپتال کی معاونت سے اعضاء کے کاروبار کے بڑے پیمانے پر ہونے والے غیر قانونی کاروبار کا یہ دوسرا بڑا واقعہ سامنے آیا ہے اور اس سلسلے میں دوسرا بڑا مافیا پکڑا گیا ہے۔ جون میں بھارتی پولیس نے نئی دہلی کے اندرا پراشتا اپولو ہسپتال کے ساتھ کام کرنے والے ایک ایسے ہی گروہ کو بے نقاب کیا تھا۔
بھارت میں ٹرنسپلانٹ یا پیوند کاری کے لیے اعضاء کی شدید قلت کے باعث اعضاء کے غیر قانونی کاروبار کی بلیک مارکیٹ بہت چمک رہی ہے۔ بھارت میں اعضاء کا کاروبار دراصل غیر قانونی ہے۔ اعضاء کا عطیہ محض رشتہ دار دے سکتے ہیں۔ ہر ہسپتال میں ایک خاص ٹرانسپلانٹ کمیٹی موجود ہے جس کا کام پیوند کاری کے ہر عمل کی جانچ پڑتال کرنا اور اُس کے بعد اس کی منظوری دینا ہے۔