بھارت اور روس کے درمیان دفاعی تعلقات
7 اکتوبر 2010دوسری طرف سرد جنگ کے خاتمے اور سوویت یونین کی تقسیم کے بعد روس پر بھارت کا انحصار بھی کم ہوا ہے، اور وہ دنیا کے دیگر ملکوں سے بھی اپنی دفاعی ضروریات کے لئے رجوع کررہا ہے، جو ماسکو کے لئے پریشانی کا سبب ہے۔
ان معاملات کو حل کرنے اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لئے بھارت اور روس کے درمیان فوجی اور تکنیکی تعاون کے کمیشن کی دسویں سالانہ میٹنگ میں غور کیا گیا، جس میں دونوں ملکوں نے دفاعی تعلقات کو ایک نئی جہت اور ایک نئی سمت دینے کئے لئے ایک پروٹوکول پر بھی دستخط کئے۔
بھارتی وزیر دفاع اے کے انتھونی نے اپنے روسی ہم منصب اناطولی سردیوکوف کے ساتھ وفد کی سطح پر میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ روس کی طر ف سے دفاعی ساز و سامان کے سپلائی میں تاخیر جیسے بعض امور تشویش کا باعث ہیں، لیکن ہم نے ان امور پر بات کی اور دونوں ملکوں نے ان کا اطمینان بخش حل تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ انتھونی نے کہا: ”روسی وزیر دفاع نے ہمیں یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ان منصوبوں اور حل طلب امور پر ذاتی توجہ دیں گے اور انہیں جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کریں گے۔“
بھارتی وزیر دفاع نے کہا: ”اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان دو بڑے فلیگ شپ پروگراموں پر کام چل رہا ہے۔ ان میں ایک MTA یعنی ملٹی رول ٹرانسپورٹ ایرکرافٹ ہے ۔ جس پر دونوں ملکوں کے درمیان دستخط ہوچکے ہیں جب کہ دوسراپروگرام ایف جی ایف اے یا Fifth Generation Fighter AirCraft ہے۔ اس پر معاہدہ ہونا باقی ہے۔ اس معاہدے کے تحت بھارت روس سے 250 تا 300 ایف جی ایف اے حاصل کرے گا“۔
واضح رہے کہ ڈبل انجن والا ایم ٹی اے جدید آلات سے لیس ہے ۔20 تا 25 ٹن پے لوڈ کی صلاحیت والا یہ طیارہ 800 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے ۔ اس کی تیاری پر مجموعی طور پر 600 ملین ڈالر کا خرچ آئے گا جسے دونوں ملک یکساں طور پر برداشت کریں گے۔ دوسری طرف FGFA پر دسمبر میں روسی صدر دمتری میدویدیف کے دورہ بھارت کے دوران دستخط ہونے کی توقع ہے ۔ ان جنگی طیاروں میں سے ہر ایک کی قیمت 100 ملین ڈالر ہوگی ۔ اس طرح یہ سودا تقریبا اََ25 تا 30بلین ڈالر کا ہوگا۔
روسی وزیر دفاع نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان باہمی دفاعی تعلقات کے بہت اچھے اثرات رونما ہورہے ہیں۔ انہوں نے بھی کہا کہ FGFA کے سلسلے میں تفصیلات تیار ہیں، جنہیں جلد ہی بھارت کے حوالے کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ روس کی طرف سے بعض ہتھیاروں اور دفاعی سازو سامان کی سپلائی میں تاخیر پر یہاں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ان میں ٹی ۔90 ٹینکوں کی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور جنگی ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران وزیر دفاع اے کے انتھونی نے بھی اس کا برملا اظہار کیا تاہم روسی وزیر دفاع نے کہا کہ چونکہ دونوں ملکوں کے درمیان کئی بڑے پروجیکٹوں پر کام چل رہا ہے اس لئے اس میں تاخیر فطری ہے اور جہاں تک ہیلی کاپٹروں کی سپلائی کی بات ہے تو جیسے ہی ہمیں ٹھیکہ ملے گا ہم اس کی سپلائی کے لئے تیار ہیں۔
حالانکہ روس بھارت کا دیرینہ پارٹنر رہا ہے اور بھارت دفاعی ساز و سامان کے لئے بڑی حد تک اس پر انحصار کرتا رہا ہے لیکن پچھلے پانچ برسوں کے دوران بھارت دفاعی اور جنگی ساز و سامان کا بڑا حصہ امریکہ سے خرید رہا ہے۔ ان میں بھارتی فضائیہ کے لئے لائٹ کراف انجن کی خریداری کا حالیہ سودا بھی شامل ہے۔ یہاں ذرائع کے مطابق اگلے ماہ امریکی صدر باراک اوباما کے دورے کے دوران بھارت گلوب ماسٹر ٹرانسپورٹ طیاروں کے لئے بھی امریکہ کے ساتھ معاہدہ کرے گا۔ یہ طیارے روس کے پرانے طرز کے Ilyushin طیاروں کی جگہ لیں گے۔
رپورٹ : افتخار گیلانی‘ نئی دہلی
ادارت: عصمت جبیں