1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

بھارت اور چین کے مابین صورتحال نازک اور خطرناک ہے، جے شنکر

18 مارچ 2023

بھارتی وزیر خارجہ کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کی لداخ میں سرحد پر ایک دوسرے سے انتہائی قریب تعیناتیاں خطرناک ہیں۔ جے شنکر کے مطابق چین کو سرحدی تنازعے کے حل کے لیے دوطرفہ معاہدے پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/4OsaS
Deutschalnd München | MSC | Indiens Außenminister Subrahmanyam Jaishankar
تصویر: Thomas Kienzle/AFP/Getty Images

بھارتی  وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا ہےکہ لداخ  کے مغربی ہمالیائی علاقے میں بھارت اور چین کے درمیان صورتحال نازک اور خطرناک ہے، جہاں کچھ حصوں میں فوجی دستے ایک دوسرے کے بہت قریب تعینات ہیں۔ 2020ءکے وسط میں اس خطے میں دونوں فریقین کے درمیان ایک جھڑپ میں کم از کم 24 فوجی مارے گئے تھے، تاہم سفارتی اور فوجی مذاکرات کے ذریعے صورتحال کو پر سکون کر دیا گیا تھا۔

Indien Arunachal Pradesh Grenzkonflikt mit China
چین کے ساتھ سرحد پر تعینات بھارتی فوجی تصویر: Anupam Nath/AP/picture alliance

جوہری ہتھیاروں سے لیس ان دو بڑے ایشیائی ہمسایوں کے درمیان غیر متعین سرحد کے مشرقی سیکٹر میں دسمبر میں بھی پر تشدد جھڑپیں ہوئی تھیں  لیکن اس کے نتیجے میں کوئی بھی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ جے شنکر نے ہفتے کے روز بھارتی روزنامے انڈیا ٹوڈے کے زیر اہتمام منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہا، ''میرے ذہن میں صورتحال اب بھی بہت نازک ہے کیونکہ کچھ ایسی جگہیں ہیں، جہاں ہماری تعیناتیاں بہت قریب ہیں اور فوجی تشریح کے مطابق یہ کافی خطرناک ہیں۔"

متنازعہ سرحدی علاقوں سے بھارتی اور چینی افواج کا انخلا

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آ سکتے ہیں، جب تک کہ سرحدی تنازعہ ستمبر 2020 کے اصولی معاہدے کے مطابق حل نہیں ہو جاتا، جوانہوں نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ طے کیا تھا۔ جے شنکر نے کہا، ''چینیوں کو وہی کرنا ہے جس پر اتفاق کیا گیا تھا، اور انہوں نے اس کے ساتھ جدوجہد کی ہے۔‘‘

جے شنکر نے کہا کہ اگرچہ دونوں اطراف کی افواج بہت سے علاقوں سے پیچھے  ہٹ چکی ہیں، لیکن حل طلب نکات پر بات چیت اب بھی جاری ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے چینیوں پر یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم امن و سکون کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے، آپ معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے اور چاہتے ہیں کہ باقی تعلقات اس طرح جاری رہیں جیسے کچھ ہوا ہی نہیں۔ صرف یہ قابل قبول نہیں ہے۔‘‘

Indien | G20
بھارت میں گزشتہ تین ہفتوں میں منعقد ہونے والے دو جی ٹوئنٹی  وزارتی اجلاسوں میں روس کے یوکرین پر حملوں کا موضوع غالب رہا ہےتصویر: Aamir Ansari/DW

جے شنکر نے کہا کہ انہوں نے چین کے نئے وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ اس ماہ بھارت کی میزبانی میں جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے موقع پر صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سال جی ٹوئنٹی کی صدارت بھارت کو ملنے کے بارے میں جے شنکر نے امید ظاہر کی کہ نئی دہلی اس فورم کو ''اپنے عالمی مینڈیٹ کے لیے زیادہ سچا‘‘بنا سکتا ہے۔

جی شنکر نے کہا، "جی ٹوئنٹی  کو ایک مباحثہ کرنے والا کلب یا صرف عالمی شمال کا میدان نہیں ہونا چاہیے۔ تمام عالمی خدشات کو گرفت میں لینے کی ضرورت ہے۔‘‘ بھارت میں گزشتہ تین ہفتوں میں منعقد ہونے والے دو جی ٹوئنٹی  وزارتی اجلاسوں میں روس کے یوکرین پر حملوں کا موضوع غالب رہا ہے۔

ش ر ⁄ ع س (روئٹرز )

پینگانگ جھیل کا حسن سرحدی کشیدگی کی زد میں