بھارت: تروپتی مندر کے لڈوؤں میں گائے کی چربی کا تنازع
20 ستمبر 2024حکمراں تیلگو دیشم پارٹی کے قومی جنرل سکریٹری اور ریاستی وزیر نارا لوکیش نائیڈو نے بھی کہا کہ لڈو کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے گھی کے لیبارٹری ٹیسٹ سے مچھلی کے تیل اور گائے کی چربی کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
آندھراپردیش کے تروملا میں واقع شری وینکٹیشور سوامی مندر کو ہندوؤں میں انتہائی عقیدت کا درجہ حاصل ہے۔ سیاستدانوں سے لے کر اہم شخصیات اور عام ہندو اس مندر کے درشن کو خوش قسمتی سمجھتے ہیں۔ روزانہ ہزاروں عقیدت مند اس کا درشن کرتے ہیں اور انہیں 'پرساد' کے طور پر مخصوص لڈو دیا جاتا ہے۔
ہندو دھرم: ایک بت کو’بھگوان‘ کیسے بنایا جاتا ہے؟
غیر ہندوؤں کو مندروں میں داخلے کی اجازت نہیں، بھارتی عدالت
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ نے یہ الزام بھی لگایا کہ سابقہ حکومت نے لڈوؤں کی تیاری میں استعمال ہونے والے نندنی گھی کی جگہ دوسری کمپنی کو گھی سپلائی کرنے کا ٹھیکہ دے دیا تھا۔
سیاسی الزام تراشی شروع
وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کے بیان کے بعد سیاسی الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کرناٹک میں سدارامیا کی قیادت والی کانگریس حکومت پر تروپتی مندر کے معاملات میں سیاسی مداخلت اور"لڈو کے معیار سے سمجھوتہ کرنے" کے الزامات بھی لگائے۔
دوسری طرف آندھرا پردیش کی سابقہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے سابق وزیر اور نیلور کے ضلع صدر گووردھن ریڈی نے دعویٰ کیا کہ مندر کے ایگزیکٹو آفیسر نے انکشاف کیا کہ لڈو کی تیاری میں استعمال ہونے والے گھی میں سبزیوں کے تیل کا استعمال ہوتا ہے، نہ کہ جانوروں کی چربی کا۔
مسجد میں ہندو پوجا، ایک نیا تنازعہ؟
بھارت: اب اجمیر میں خواجہ معین الدین درگاہ پر بھی ہندوؤں کا دعویٰ
گووردھن ریڈی نے کہا کہ چندرا بابو نائیڈو ریاست میں سیلاب کی بدانتظامی سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے سیاست کر رہے ہیں اور لڈو کی جعلی لیب رپورٹس دکھا کر عقیدت مندوں کو الجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تنازعہ کے درمیان، حکمراں تیلگو دیسم پارٹی نے دعویٰ کیا کہ ملاوٹ کی تصدیق گجرات میں قائم لائیو اسٹاک لیبارٹری سے ہوئی ہے۔ پارٹی کے ترجمان انم وینکٹا رمنا ریڈی نے ایک پریس کانفرنس میں مطلوبہ لیب رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شری وینکٹیشورا سوامی مندر کا انتظام سنبھالنے والے تروملا تروپتی دیواستھانم کے فراہم کردہ گھی کے نمونے میں مچھلی کے تیل اور گائے کی چربی کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔
آندھرا پردیش کے وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نارا لوکیش نے کہا کہ لیبارٹری کی رپورٹوں سے واضح طور پر ثابت ہوا ہے کہ گائے کے گوشت کی چربی، مچھلی کے تیل اور سور کا استعمال لڈو بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
قصوروارں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
بھارت کی مودی حکومت جن دو علاقائی جماعتوں کے سہارے قائم ہے ان میں ایک تیلگو دیسم پارٹی بھی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس واقعے کے بعد قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ بی جے پی او بی سی مورچہ کے صدر کے لکشمن نے کہا کہ ہندو برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وائی ایس آر کانگریس کے سابقہ حکومت میں مقدس 'لڈو پرسادم' بنانے میں "گائے کے گوشت کی چربی اور مچھلی کے تیل" کا مبینہ استعمال ہماری ثقافتی اور مذہبی وراثت پر براہ راست حملہ ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی اسے برداشت کیا جانا چاہیے۔"
آندھرا پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ پون کلیان نے جمعہ کو کہا کہ ریاستی حکومت ان الزامات کے سلسلے میں سخت کارروائی کرے گی کہ سابقہ دور حکومت میں تروپتی لڈو بنانے میں جانوروں کی چربی کا استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے بھارت بھر میں مندروں سے متعلق تمام مسائل پر غور کرنے کے لیے قومی سطح پر "سناتن دھرم رکھشن بورڈ" تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
تروپتی میں روزانہ تقریباً 3.5 لاکھ لڈو تیار کیے جاتے ہیں، اور ایک لڈو بنانے پر تقریباً 40 روپے خرچ ہوتے ہیں۔ لڈو تیار کرنے کے لیے روزانہ تقریباً 400-500 کلو گھی، 750 کلو کاجو، 500 کلو کشمش اور 200 کلو الائچی کی ضرورت ہوتی ہے۔
تروملا تروپتی دیواستھانم بورڈ، جو مندر کا انتظام سنبھالتا ہے، ہر چھ ماہ بعد گھی کی فراہمی کے لیے ٹینڈرز طلب کرتا ہے اور ہر سال 5 لاکھ کلو گھی خریدتا ہے۔