بھارت: سرنگ میں پھنسے افراد کو بچانے کی امید موہوم ہوتی ہوئی
17 نومبر 2023
ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ کے اترکاشی میں 12نومبر کو زیر تعمیر سلک یارا ٹنل کا ایک حصہ منہدم ہو گیا تھا اور 40 تعمیراتی کارکن اس میں پھنس گئے تھے۔
انہیں بچانے کے لیے ہرممکن کوششیں جاری ہیں لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ان کی صحت، تندرستی اور زندگی کے حوالے سے سنگین خدشات جنم لے رہے ہیں۔
غیرملکی امدادی ٹیمیں بھی شامل
سرنگ میں پھنسے کارکنوں کو بچانے کے لیے تھائی لینڈ اور ناروے سے انتہائی تربیت یافتہ ایلیٹ ریسکیو ٹیمیں بلائی گئی ہیں، ان میں وہ ٹیم بھی شامل ہے جس نے سن 2018 میں تھائی لینڈ کے غار سے پھنسے ہوئے بچوں کو کامیابی سے بچایا تھا۔ بھارتی فوج کا دستہ پہلے سے ہی ریسکیو آپریشن میں شامل ہے۔
پھنسے ہوئے مزدوروں تک پہنچنے کے لیے راستہ بنانے کے خاطر کی جانے والی کھدائی کی وجہ سے مزید ملبے گرنے لگے اور بچاو کی کوششیں سست پڑ گئیں۔ اس کے بعد بھارتی فضائیہ کے ہرکیولس طیارے کے ذریعہ خصوصی مشینیں لائی گئیں اور انجینئر اب تقریباً تین فٹ چوڑی ایک اسٹیل کی پائپ اندر تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں۔
بھارت کا کشمیر میں اسٹریٹیجک سرنگ کی تعمیر کا منصوبہ
بچاو کاموں کی نگرانی کے سربراہ دیپک پاٹل نے جمعے کے روز بتایا کہ جمعرات کی رات تک صرف 18 میٹر تک پائپ اندر جاسکی تھی اور "جس رفتار سے کام چل رہا ہے، ورکروں کو بچانے میں ابھی مزید 40 سے 48 گھنٹے تک لگ سکتے ہیں۔"
پھنسے ہوئے مزدور کس حال میں ہیں؟
منہدم ٹنل میں پھنے ہوئے لوگوں کے بارے میں سرکاری طورپر کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں لیکن بھارتی میڈیا میں شائع رپورٹوں کے مطابق کچھ لوگ قئے، سر درد، بے چینی اور پیٹ کے مسائل میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چونکہ تمام کارکن ایک بند جگہ میں سانس لے رہے ہیں اس لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھ سکتی ہے، جس سے سانس لینے میں دشواری بڑھ سکتی ہے اور یہ "ایک سنگین مسئلہ ہے کیونکہ آکسیجن کی کمی دم گھٹنے کا سبب بن سکتی ہے۔"
ڈاکٹروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیر زمین سرد درجہ حرارت میں طویل عرصے تک رہنے سے ان افراد کو ممکنہ طورپر ہائیوتھرمیا ہو سکتا ہے اور وہ بے ہوش ہو سکتے ہیں۔
چینی بھارتی متنازعہ علاقے کے قریب ہمالیائی سرنگ کا افتتاح
امدادی کارکن ریڈیو کا استعمال کرتے ہوئے پھنسے ہوئے لوگوں سے بات کر رہے ہیں جب کہ چھ انچ چوڑے پائپ کے ذریعہ انہیں خوراک، پانی، آکسیجن اور ادویات بھیجی گئی ہیں۔ جائے حادثے کے باہر چھ بستروں پر مشتمل ایک فیلڈ ہسپتال بھی قائم کردیا گیا ہے جب ایمبولینس بھی تیار رکھے گئے ہیں۔
تقریباً ساڑھے چار کلومیٹر طویل یہ سرنگ اترکاشی اور یمنوتری کو جوڑنے کے لیے بنائی جارہی ہے، جو ہندووں کے دو مقدس ترین مقامات ہیں۔
یہ سرنگ دراصل چار دھام پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو ہندووں کے مقدس مقامات بدری ناتھ، کیدار ناتھ، گنگوتری اور یمنوتری کو جوڑنے کے لیے مودی حکومت کا ایک اہم پروجیکٹ ہے۔