بھارت سے مالی اور دیگر مدد کو خوش آمدید کہیں گے، بلوچ رہنما
29 ستمبر 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستانی صوبہ بلوچستان میں سرگرم علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (BLF) کے سربراہ اللہ نذر بلوچ نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اپنے پہلے ویڈیو انٹرویو میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ چین پاکستان اکنامک کوریڈور پر مزید حملے کیے جائیں گے۔ پاکستان چین تجارتی راہداری بلوچستان سے بھی گزرتی ہے۔
روئٹرز کی طرف سے بھیجے گئے سوالات کا ویڈیو جواب دیتے ہوئے اللہ نذر بلوچ کا کہنا تھا، ’’ہماری خواہش ہے کہ صرف بھارت ہی بلوچوں کی قومی جدوجہد کی سفارتی اور مالی مدد نہ کرے بلکہ پوری دنیا کو ایسا کرنا چاہیے۔‘‘
روئٹرز کے مطابق بلوچ رہنما کی طرف سے مدد کے لیے بھارت سے یہ اپیل پاکستانی شبہات کو تقویت دیں گے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک اور وہاں عسکریت پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔
اللہ نذر بلوچ ان تین اہم مسلح گروپوں میں سے ایک کے سربراہ ہیں جو بلوچستان کی آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کر رہا ہے۔ اپنے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ BLF بھارت سے مدد تو چاہتا ہے مگر انہیں مودی حکومت، بھارتی خفیہ ایجنسی را سے کوئی فنڈنگ موصول نہیں ہوئی۔
بلوچستان کے ان تین علیحدگی پسند گروپوں میں سے BLF کے سربراہ اللہ نذر بلوچ ہی وہ واحد رہنما ہیں جو ملک میں موجود ہیں، بقیہ دونوں گروپوں کے سربراہ ملک سے باہر ہیں اور یورپی ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے بلوچستان کی بے چینی کے پیچھے بھارتی ہاتھ ہونے کے شبہات کا اظہار تو طویل عرصے سے کیا جاتا رہا ہے مگر رواں برس مارچ میں کلبھوشن یادیو نامی ایک بھارتی کی بلوچستان سے گرفتاری کے بعد یہ خدشات مزید بڑھ گئے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ شخص بھارتی خفیہ ایجنسی را کا اہلکار ہے جس کی ذمہ داری بلوچستان میں تخریبی کارروائیاں کرانا تھا۔ بھارت کی طرف سے اس بات کی تردید کی جاتی ہے کہ وہ شخص جاسوس ہے۔
ایک اور علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان ری پبلکن پارٹی کے سربراہ براہمداغ بگٹی سوئٹزرلینڈ میں پناہ حاصل کیے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے کہا تھا کہ وہ بھارت میں ’سیاسی پناہ‘ کی درخواست دینے والے ہیں۔