بھارت عالمی طاقتوں کے درمیان ایک پل
10 ستمبر 2023جی ٹوئنٹی ممالک کے درمیان موجودشدید تر اختلافاتکے تناظر میں کہا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر یہ بلاک کسی متفقہ اعلامیے تک نہیں پہنچ پائے گا، تاہم بھارت نے اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے ایک متفتہ حتمی معاہدے پر اتفاق رائے حاصل کر لیا۔ اتوار کے روز جی بیس سربراہی اجلاس کے آخری دن سے ایک روز قبل ہی حتمی اتفاق رائے میں وہ الفاظ رکھے گئے، جس پر روس اور چین بھی راضی ہیں اور یورپی یونین بھی۔
ہر کوئی ’گلوبل ساؤتھ‘ کی بات کر رہا ہے مگر یہ ہے کیا؟
جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس میں مشترکہ اعلامیے کے اجرا پر اتفاق
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے اسی تناظر میں کہا، ''گروپ نے ایک طاقت ور پیغام پر اتفاق کیا ہے۔‘‘ دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولس نے اسے ''کامیاب بھارتی سفارت کاری‘‘ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ابتدا میں یہی سمجھ رہے تھے کہ شاید ایسا کچھ ممکن نہ ہو سکے۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اعلامیے کو ''آج کے حالات پر بہترین ردعمل‘ کا نام دیا۔ اس اعلامیے میں گزشتہ برس کے جی ٹوئنٹی اعلان کے مقابلے میں یوکرین میں جارحیت کے حوالے سے ماسکو کے لیے قدرے نرم زبان استعمال کی گئی ہے۔ اس اعلامیے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے، ''تمام ریاستوں کو کسی بھی ریاست کی خود مختاری، سیاسی آزادی اور علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے طاقت کے استعمال یا دھمکی سے اجتناب برتنا چاہیے۔‘‘
ان الفاظ پر تمام ممالک نے اتفاق کیا ہے، جسے بھارت اپنی سفارتی کامیابی قرار دے رہا ہے۔
بیس کے گروپ کے لیے بھارت کے مذاکرات کار امیتابھ کانت نے کہا کہ یہ پہلا اعلامیہ ہے جس میں کوئی ایک بھی فٹ نوٹ یا اعتراضی حاشیہ نہیں ہے۔ بعض ماہرین اس معاہدے کو روس کی فتح قرار دے رہے ہیں جب کہ دوسری جانب کچھ اسے مغربی دنیا کی کامیابی گردان رہے ہیں۔ لیکن اس بات پر سبھی کا اتفاق ہے کہ یہ وزیر اعظم مودی کی بھارت کو عالمی اسٹیج پر ایک اہم مقام دلانے کی خواہش کے لیے ایک کلیدی کامیابی ہے۔
ع ت / م م (اے پی، روئٹرز)