بھارت: ماں نے معصوم بیٹے کو 'ذبح' کر دیا
8 فروری 2021بھارت کی جنوبی ریاست کیرلا میں پولیس حکام نے چھ برس کے بیٹے کے قتل کے الزام میں تیس سالہ ماں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ماں نے خود مقامی تھانے میں فون کر کے پولیس کو بتایا کہ کس طرح اس نے ''اللہ سے قربت حاصل کرنے کے لیے'' اپنے چھ برس کے بیٹے کی جان لے لی۔
یہ واقعہ اتوار کی علی الصبح پالاکڈ ضلعے میں پیش آیا۔ پولیس حکام کے مطابق انہیں صبح تین بجے کے قریب ایک فون آیا جس میں 30 سالہ شاہدہ نامی ایک خاتون نے بتایا کہ اس نے قربانی دینے کے لیے اپنے چھ سالہ بیٹے عامل کا گلا کاٹ دیا۔ جب پولیس اس مکان پر پہنچی تو خون سے لت پت باتھ روم میں چھ سالہ بچے کی کٹی ہوئی لاش ملی۔
پالاکڈ ضلع کے سپریٹنڈنٹ آف پولیس وشواناتھ نے مقامی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اب تک ایف آئی آر میں، ''جن باتوں کا ذکر ہے وہ خود ماں نے جو بھی کچھ بھی پولیس کو بتایا ہے اس کی بنیاد پر ہے۔ لیکن اس کی مزید تفتیش کی جائیگی تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ قتل کی وجہ یہی ہے یا پھر اس کے پیچھے کوئی اور بات ہے۔''
ایف آئی آر کے مطابق ماں نے بتایا ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو، '' اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ذبح کر دیا۔'' پولیس نے ان کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔
جب یہ واقعہ پیش آیا تو شاہدہ کے شوہر سلیمان اور ان کے دو دیگر بیٹے دوسرے کمرے میں گہری نیند میں سور رہے تھے۔ انہیں اس واقعے کا پتہ اس وقت چلا جب فجر کے وقت پولیس ان کے گھر پہنچی۔
تیس سالہ ملزمہ شاہدہ قریب کے ایک مدرسے میں استانی ہیں اور وہ تین ماہ کی حاملہ بھی ہیں۔ ان کے شوہر پہلے خلیجی ملک میں کام کرتے تھے اور اب بھارت میں آٹو رکشہ چلاتے ہیں۔
بھارت میں توہم پرستی کی وجہ سے بعض فرقوں میں بچوں کی جان لینے کے واقعات ہوتے رہے ہیں تاہم مسلمانوں میں اس طرح کے واقعات شاذ و نادر بات ہے اور اس واقعے سے مقامی مسلمانوں میں خوف و ہراس کے ساتھ ساتھ ایک نئی تشویش لاحق ہوگئی ہے۔
ایک مقامی صحافی پروین کمار نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس علاقے میں کالا جادو اور دیگر تعویذ گنڈے کا کاروبار عام بات ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''پالاکڈعلاقہ کیرالا میں جاود اور تعویز جیسی توہم پرستی کے لیے بہت معروف ہے۔ یہاں تک کہ اس کے لیے مسلم خواتین ہندو سادھوں کے پاس جاتی ہیں جبکہ ہندو خواتین اکثر مسلم پیر و فقیر کا سہارا لیتی ہیں۔''
گزشتہ ماہ ہی جنوبی بھارت کے صوبے آنداھرا پردیش کے ضلع چتور میں ایک اعلی تعلیم یافتہ جوڑے نے اپنی دو جوان بیٹیوں کواس ''یقین'' کے ساتھ مار ڈالا تھا کہ اگلے روز طلوع آفتا ب ہوتے ہی وہ زندہ ہوجائیں گی کیوں کہ ''کل یگ'' (برا دور) ختم ہو رہا ہے اور ''ست یگ'' (بہترین دور) کا آغاز ہونے والا ہے۔ پولیس کے بر وقت پہنچ جانے سے خود کشی کرنے کی دونوں کی کوشش بہر حال ناکام ہوگئی تھی۔
وی پرشوتم نائیڈو نے کیمسٹری میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور ایک سرکاری کالج میں پرنسپل ہیں جبکہ ان کی بیوی پدمجا ریاضی میں پوسٹ گریجویٹ کر کے بھارت کے معروف تعلیمی ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے گولڈ میڈل بھی حاصل کر چُکی ہیں اور وہ ایک کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چلاتی ہیں۔ان دونوں کی دو بیٹیاں تھیں۔ بڑی بیٹی، کی عمر27 سال اور نام الیکھیا تھا جو پوسٹ گریجویشن کر رہی تھی اورچھوٹی بیٹی 22 سالہ سائی دیویا بزنس مینجمنٹ کی تعلیم حاصل کر رہی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ پروشوتم اور پدمجا دونوں ہی تواہم پرست ہیں۔ انہوں نے پہلے چھوٹی بیٹی کو ترشول سے مار ڈالا اور اس کے بعد بڑی بیٹی کے منہ پر تانبے کا برتن رکھا اوراس پر ہتھوڑے سے وار کر کے اس کو بھی ہلاک کردیا تھا۔پڑوسیوں نے شور سن کر پولیس کو مطلع کیا اور جب پولیس نے ان دونوں سے بیٹیوں کو قتل کرنے کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے بڑے اطمینان سے کہا کہ دونوں بیٹیاں سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی زندہ ہوجائیں گی۔ ان دونوں کے چہروں پر بیٹیوں کے قتل کا ذرا سی بھی افسوس نہیں تھا۔