1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مسابقتی امتحانات کا تنازعہ اور گریٹا تھنبرگ کی ٹوئٹ

جاوید اختر، نئی دہلی
26 اگست 2020

بھارت میں انجینیئرنگ اورمیڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے مجوزہ کل ہند مسابقتی امتحانات کے تنازع میں بھارتی سیاسی رہنماوں اور فلمی اداکاروں کے ساتھ اب ماحولیات کے لیے سرگرم سویڈش کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہوگئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3hX6S
Greta Thunberg schwedische Klimaaktivistin
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Decrow

انتظامی مسئلے سے سیاسی تنازع بن جانے والے ان امتحانات میں گریٹا تھنبرگ کی شمولیت سے جہاں یہ معاملہ عالمی سرخیوں میں آگیا ہے وہیں طلبہ اور والدین کے ایک حلقے کی مجوزہ امتحانات ملتوی ہوجانے کی امیدیں بڑھ گئی ہیں لیکن حکومت امتحانات کرانے پر مصر ہے۔

بھارت میں انجینیئرنگ اور میڈیکل کے اہم کالجوں میں انڈر گریجویٹ کورسیز میں داخلے کے لیے ملک گیر سطح پر بالترتیب جوائنٹ انٹرنس ایگزامنیشن (جے ای ای) اور نیشنل ایلیجبلیٹی کم انٹرنس ٹیسٹ (این ای ای ٹی/نیٹ) کے امتحانات منعقد کیے جاتے ہیں۔  اس سال ان دونوں مسابقتی امتحانات میں تقریباً اٹھائیس لاکھ طلبہ حصہ لیں گے۔  حالانکہ یہ امتحانات مارچ / اپریل میں ہونے والے تھے لیکن کورونا وائرس کی وبا اور اس کے نتیجے میں ملک گیر لاک ڈاون کی وجہ سے کئی مرتبہ التوا کے بعد امتحانات منعقد کرانے والے ادارے نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی نے جے ای ای کو یکم تا چھ ستمبر اور نیٹ امتحان 13ستمبر کو کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزارت تعلیم نے کہا ہے کہ اب ان تاریخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ سپریم کورٹ نے بھی امتحانات کو ملتوی کرنے کی تمام اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

مختلف ریاستی حکومتیں، سیاسی جماعتیں، تعلیمی ادارے، سماجی تنظیمیں، طلبہ اور سرپرستوں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب بھارت میں کورونا وائرس کی وبا تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور اب تک 32 لاکھ سے زائد افراد اس سے متاثر اور 60 ہزار کے قریب ہلاک ہوچکے ہیں، ان امتحانات کا انعقاد کو 'موت کے منہ میں دھکیلنے‘ کے مترادف ہوگا۔

 ماحولیات کے لیے سرگرم سویڈش طالبہ اورکارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی بھارتی طلبہ کے نیٹ اور جے ای ای امتحانات کو موخر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

گریٹا تھنبرگ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا”یہ انتہائی غلط ہے کہ بھارتی طلبہ کو کووڈ کے دور میں قومی سطح کے امتحانات میں شامل ہونے کے لیے کہا جارہا ہے۔ دوسری طرف لاکھوں لوگ سیلاب سے بھی متاثر ہیں۔ میں ان امتحانات کو ملتوی کرنے کے طلبہ کے مطالبے کی حمایت کرتی ہوں۔"

امتحانات ملتوی کرانے کے حامیوں کی دلیل ہے کہ اب تک ٹرین سروسز معمول پر نہیں آسکی ہیں، مختلف ریاستوں میں بسیں بھی نہیں چل رہی ہیں ایسے میں طلبہ اپنے اپنے امتحان مراکز تک کیسے پہنچیں گے؟ کیوں کہ بعض مقامات پر طلبہ کو امتحان مرکز تک پہنچنے کے لیے سو ڈیڑھ سو کلومیٹر کا سفر کرنا پڑتا ہے۔ امتحان دینے والے بچے ماسک پہننے کے باوجود اگر کووڈ 19سے متاثر ہوگئے تو کیا ہوگا؟ ان کا کہنا ہے کہ بھلے ہی عدالت نے امتحان ملتوی کرنے سے منع کردیا ہے لیکن حکومت چاہے تو اسے ملتوی کرسکتی ہیں۔

دہلی کے نائب وزیر اعلی اور وزیر تعلیم منیش سسودیا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”میرا خیال ہے کہ وفاقی حکومت کو نیٹ اور جے ای ای امتحانات کو ملتوی کردینا چاہیے یا اسے ان امتحانات کو منعقد کرنے کا کوئی متبادل راستہ تلاش کرنا چاہیے۔ پوری دنیا میں امتحان کا نظام بدل رہا ہے اور امتحان منعقد کرانے کے ایک ہزار متبادل طریقے ہیں۔"

لیکن حکومت کا موقف ہے کہ امتحانات ملتوی کرنے سے بچوں کا ایک سال برباد ہوجائے گا۔ بھارت کے بہترین انجینئرنگ کالجوں میں سے ایک دہلی کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر وی رام گوپال راو بھی امتحانات کو ملتوی کرانے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا”جے ای ای اور نیٹ کے داخلہ جاتی امتحانات منعقد کرانے میں مزید تاخیر کے 'سنگین مضمرات‘ ہوں گے۔ اس کا نہ صرف تعلیمی کلینڈر پر بلکہ ہونہار طلبہ کے کیریئر پر بھی اثر پڑے گا۔“

Indien Schüler bei einer Prüfung
مسابقتی امتحانات کے معاملے پر سیاست مسلسل تیز ہوتی جارہی ہے۔تصویر: Imago/Hindustan Times

بعض طلبہ بھی کیریئر کے لیے اپنی زندگی کو داو پر لگانے کے لیے تیار ہیں۔ جے ای ای کے ایک امیدوار دہلی سے ملحق نوئیڈا میں رہنے والی افراح تبسم نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا”امتحان تو ہونا چاہیے، نہیں تو پورا ایک سال برباد ہوجائے گا۔ کورونا وبا کے دوران دوسرے سارے کام ہورہے ہیں تو امتحان منعقد کرانے میں کیا پریشانی ہے۔ مجھے تو امتحان دینے میں کوئی دقت نہیں ہے۔"

بعض لوگوں کا مشورہ ہے کہ امتحان لینے کے بجائے بارہویں درجہ کے امتحان کے مارکس کی بنیاد پر ہی طلبہ کو انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں میں داخلے کا اہل قرار دے دیا جائے۔ افراح تبسم لیکن اس تجویز کے خلاف ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ اس طرح سے داخلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے بہت سے طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہوگی۔ کیونکہ بارہویں کا بورڈ ہر ریاست کا الگ ہوتا ہے اور وہاں امتحان کا پیٹرن بھی الگ ہوتا ہے۔ افراح کہتی ہیں ”کئی ریاستوں میں بچے بارہویں امتحان میں بہت زیادہ مارکس لے آتے ہیں۔"  افراح جیسے لاکھوں طلبہ ان مسابقتی امتحانات کی تیاری کے لیے دو سال تک گھر سے دور رہ کرکوچنگ کرتے ہیں۔ ایسے میں بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ ان جیسے طلبہ کی محنت بے کار چلی جائے گی۔

اس معاملے پر سیاست مسلسل تیز ہوتی جارہی ہے۔ کانگریس کے رہنما راہول گاندھی پہلے ہی امتحان ملتوی کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔ آج بدھ کے روز کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کی صدارت میں متعدد غیر بی جے پی ریاستو ں کے وزرائے اعلی کی میٹنگ ہوئی جس میں تمام رہنماوں نے طلبہ کی زندگی کا خیال رکھتے ہوئے امتحانات کو ملتوی کرنے کی اپیل کی۔  حکمراں بی جے پی کے کئی رہنما اور سونو سود سمیت متعدد فلمی اداکاروں نے بھی امتحان کو ملتوی کرنے کی اپیل کی ہے۔

طلبہ کے کئی گرو پ نے امتحانات کو موخر کرنے کے لیے اتوار کو علامتی بھوک ہڑتال کی تھی اور جمعرات 27 اگست کو اپنے اپنے گھروں پر سیاہ پرچم لہرانے، بازو یا پیشانی پر سیاہ پٹی باندھنے، سیاہ ماسک پہننے اور اپنے پروفائل تصویر کو'سیاہ‘ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں