1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مسجد کو قرنطینہ مرکز بنانے کی پیشکش

27 اپریل 2020

بھارتی ریاست مہاراشٹر کے پونے شہر میں مسلمانوں نے جذبہ خیرسگالی کے تحت ایک مسجد کو کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لیے قرنطینہ کے طور پر استعمال کرنے کی پیشکش کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3bTD6
Ramadan Indien Delhi
تصویر: Reuters/A. Abidi

 مسجد کے ذمہ داران اور مقامی انتظامیہ کے کووڈ انیس کے خلاف جنگ میں متحد ہوکر مقابلہ کرنے کے فیصلے کے تحت پونے شہر کے تعلیمی مرکز اعظم کیمپس میں واقع ایک مسجد کو قرنطینہ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔

پونے کے مضافاتی علاقے بھوانی پیٹھ نان پیٹھ میں کورونا وائرس کے کافی کیسز سامنے آئے ہیں اور اسی علاقے کے کیمپ ایریا میں ایجوکیشنل ٹرسٹ اعظم کیمپس بھی واقع ہے۔ حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اعظم کیمپس کے ذمہ داران نے مسجد کو ان افراد کو قرنطینہ کے لیے پیش کیا جن پر وائرس سے متاثر ہونے کا شبہہ ہے۔ مسجد میں ایسے کم از کم پچاس افراد کو الگ تھلگ رکھے کی گنجائش ہے۔ 

'حاجی محمد غلام اعظم ایجوکیشن ٹرسٹ' کے صدر ڈاکٹر پی اے انعام دار کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا اور جیسے ہی مقامی انتظامیہ نے اس کی اجازت دی مسجد کے فرش کو اس کے لیے تیار کرنا شروع کر دیا گیا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، ''ہم نے مسجد میں قرنطینہ کیے گئے افراد کو کھانا پانی بھی مہیا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا عالمی بحران ہے اور ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں میں ہمیں اپنا رول بھی ادا کرنے ضرورت ہے۔ یہ ایسا وقت ہے جب ہمیں اپنے وسائل کو بھی حکومت کے حوالے کرنا چاہیے۔''

مسٹر انعام دار نے بتایا کہ یہ وقت اسلام کی اصل باتوں پر عمل کرنے کا ہے اور انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی عمل نہیں ہے۔ ''پہلے مسجدیں عبادت کے ساتھ ساتھ تمام چیزوں کے لیے استعمال ہوتی تھیں اور یہ وقت ہے کہ ہم جتنا ممکن ہوسکے ایک دوسرے کی مدد کریں اور اسی کے مد نظر ہم نے انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔'' 

Indien Moschee Jama Masjid
تصویر: DW/Syamantak Ghosh

ٹرسٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسجد اور ٹرسٹ کے احاطے میں دیگر مقامات پر قرنطینہ کیے گئے تمام افراد کو تین وقت کا کھانا، بجلی،  پانی اور پارکنگ جیسی تمام سہولیات مفت میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ 

اعظم ٹرسٹ کے سابق چیئرمین منور پیر بھائی نے ڈی ڈبلیو کو اس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ٹرسٹ نے مقامی انتظامیہ کو مسجد فراہم کی ہے اور باقی کے تمام فیصلے ضلع کلکٹر کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی سہولت کے حساب سے اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''چونکہ مسجد میں خواتین کا قرنطینہ ایک مسئلہ تھا اس لیے ٹرسٹ نے اپنا ایک یونانی طبی کالج بھی انتظامیہ کو سونپ دیا ہے۔ طبیہ کالج میں ڈیرھ سو بیڈ ہیں لیکن کورونا کے مریضوں کے لیے اس میں تبدیلی کی گئی ہے اور پچاس افراد کو الگ تھلگ رکھنے کی سہولت ہے۔ اس میں کووڈ 19 کی مشتبہ  کئی خواتین کو رکھا گیا ہے۔''   

جمعیت علما ء ہند نے مسلمانوں کی جانب سے اس طرح کی کوششوں کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس مشکل گھڑی میں سب کو تعاون کرنے کی ضرورت ہے۔ تنظیم کے سکریٹری نیاز فاروقی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں بتایا کہ جمعیت علماء  ہند نے چند روز قبل وزیر اعظم نریندر

 مودی کے نام اپنے ایک خط میں ایسے دس ہزار افراد کو قرنطینہ میں رکھنے کی سہولت مہیا کرنے کی بات کہی تھی اور یہ کام جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''ہم نے ان تمام مسلم تنظیموں سے بھی درخواست کی ہے جن کے پاس بھی مساجد یا مدارس کی شکل میں ایسی سہولیات ہوں وہ آگے آئیں اور اس مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جمعیت نے ایسی کئی جگہیں فراہم کر رکھی ہیں جہاں بہت سے لوگوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے اور یہ بہت اچھی پہل ہے۔'' انہوں نے بتایا کہ مسلم تنظیمیں اس سلسلے میں اپنی حیثیت کے مطابق طبی سہولیات، آلات اور دیگر بہت سی چیزیں فراہم کر رہی ہیں۔   

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں