1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: مفرور بابا کا ہندوؤں کے لیے ایک نئی ریاست کا اعلان

4 دسمبر 2019

بھارت سے تعلق رکھنے والے ریپ اور اغوا کے ایک مفرور ملزم اور مذہبی گرو نے ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے ایک نئے ہندو راشٹر کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کی سرحدیں نہیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/3UCvj
Swami Nityananda
تصویر: AFP/GettyImages/M. Kiran

بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک مفرور مذہبی گرو نتیا نندا سوامی نے ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے سرحدوں کے بغیر والی ایک نئی ہندو راشٹر ( ریاست) کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ نتیا نندا جنسی زیادتی اور اغوا کے واقعات میں بھارتی پولیس کو مطلوب ہیں۔

بھارتی پولیس کو متنازعہ مذہبی گرو بابا نتیا نندا کا پتہ لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے تاہم اس دوران بابا کی جانب سے ایک نئے ہندو راشٹر (ہندو مذہب کے عقیدت مندوں کے لیے خاص ملک) کیلاش کا اعلان کیا گیا ہے۔ کیلاش کے نام سے ایک ویب سائٹ پر اس ملک کی تفصیلات درج ہیں، جس پر موجود ایک ویڈیو میں بابا جی نے اس نئی ریاست سے متعلق بعض اہم انکشافات بھی کیے ہیں۔ لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ خود مختار ریاست کہاں واقع ہے۔ اس ویب سائٹ کے مطابق کائنات میں واقع یہ ایک روحانی ریاست ہے جہاں ستائے جانے والے ہندو آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کر سکتے ہیں۔

Indien Hinduismus Kumari Anbetung Navratri Festival in Kalkutta
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri

بھارت کے بعض اخبارات نے اس خبر کو بڑی تفصیل سے شائع کیا ہے، جس میں بتایا گيا ہے کہ بابا نتیا نندا نے لاطینی امریکی ممالک ایکواڈور اور ٹرینیڈاڈ کے آس پاس ایک جزیرہ خریدا ہے اور وہیں پر بابا نے اپنی نئی ہندو سلطنت قائم کی ہے۔ اس ویب سائٹ کے مطابق اس نئے خود مختار ملک کی اپنی کابینہ، وزیراعظم اور وزراء ہیں۔ اس کا اپنا پرچم ہے، جس کا نام رشبھ دھوج ہے۔ اس پرچم پر خود نتیا نندا کی تصویر بھی ہے۔ اس ملک کی زبان انگریزی، سنسکرت اور تمل ہے۔  

ویب سائٹ کے مطابق ریاست کیلاش کی مہم کی بنیاد تو امریکا میں رکھی گئی تھی لیکن اس کے دروازے ذات پات، مکتبہ فکر اور نسلی امتیاز کے بغیر تمام ہندو پیروکاروں کے لیے کھلے ہیں۔ اس نئی ہندو ریاست میں دیگر ریاستوں کی طرح شعبہ تعلیم، معاشیات اور تجارت وغیرہ کے محکمے بھی ہیں لیکن سب سے اہم وزارت مذہبی امور کی ہے جس میں 'ہندو سناتن دھرم' کی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔

 اس ویب سائٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اس ریاست کا اپنا پاسپورٹ ہے اور کیلاش کی شہریت حاصل کرنے کے لیے درخواست بھی دی جا سکتی ہے۔ ریاست کا دستور ہندو مذہب کے مطابق ہے اور اسی کی رو سے تمام کام انجام دیے جائیں گے۔ کیلاش کی فلاح و بہتری کے لیے عطیات دینے کے لیے بھی لوگوں کو راغب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Swaminarayan-Tempel in Rajkot
تصویر: picture alliance/Dinodia Photo Library

ریاست گجرات کی پولیس کو بابا نتیا نندا کی کم عمر بچوں کے اغوا اور غیر فطری جنسی عمل کرنے جیسے الزامات کے تحت تلاش ہے۔ حال ہی میں پولیس نے کہا تھا کہ وہ  ان کا سراغ نہیں لگا پا رہی ہے اور ان کے خیال میں شاید وہ ملک سے فرار ہوکر جنوبی امریکی خطے میں کہیں موجود ہیں۔ حال ہی میں اس سے متعلق وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار سے جب  سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا، "نتیا نندا کہاں پر ہیں؟ اس بارے میں دفتر خارجہ کو کوئی علم نہیں۔"

نتیا نندا کا تعلق جنوبی ریاست تمل ناڈو سے ہے۔ ان کا اصل نام راجسےکرن ہے لیکن نتیا نندا کے نام سے ان کے بھارت میں اور بیرون ملک بہت سے آشرم، مندر اور مذہبی سکولز چلتے ہیں۔ دو ہزار دس میں ان کے خلاف اپنی ایک پیروکار کے ساتھ ریپ کا کیس درج کیا گیا تھا اور اس مقدمے میں بھی انہیں گرفتاری کا سامنا ہے۔

لیکن وہ اپنے سوشل میڈیا چلنلز پر اکثر مذہبی امور کی تبلیغ کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں۔ ان کے ویڈیوز سے ان کے مقام کا پتہ نہیں چلتا ہے۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے کہا تھا، "میں ہمالیہ کیلاش میں ہوں۔ میں پرما شیوا ہوں کوئی بھی عدالت سچ بولنے کے لیے مجھ پر مقدمہ نہیں چلا سکتی۔"

نتیا نندا کی جانب اس نئے ہندو راشٹر کے اعلان کی خبر کو بھارتی میڈیا میں بڑی سرخیوں کے ساتھ شائع کیا گيا ہے۔ ایک اہم سوال یہ کیا جا رہا ہے کہ بابا جی اکثر سرخیوں میں رہتے ہیں لیکن بھارتی پولیس آخر ان کا سراغ کیوں نہیں لگا پا رہی ہے؟

ز ص / ع ا (خبر رساں ادارے)