بھارت، مون سون بارشوں کے نتیجے میں ستائیس افراد ہلاک
1 ستمبر 2015بھارتی ریاست آسام کے قدرتی آفات کے ادارے کے ایک سرکاری اہلکار بنجیت کلیتا کا کہنا ہے کہ تقریبا پچاس ہزار افراد حکومت کی طرف سے مہیا کردہ ایک سو اسی ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں جبکہ باقی اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کے پاس رہ رہے ہیں۔
بنجیت کلیتا نے مزید بتایا کہ حالیہ سیلابوں سے ایک ہزار چھ سو کے قریب دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں، جس میں سب سے زیادہ نقصان تحصیل دیبروگڑھ کو پہنچا ہے اور ملک کے ستائیس میں سے سترہ ریاستیں اس وقت سیلاب سے متاثرہ ہیں۔
قبائلی کونسل کے منتظم رنوج تیگو نے خبر رساں ادارے اے پی سے ٹیلی فون پرگفتگو کرتے ہوئے کہا، ’میں اپنے آپ کو بہت بے بس محسوس کر رہا ہوں۔ براہماپترا کے گہرے اور بپھرے ہوئے سیلابی پانی سے ہر وقت ڈر لگا رہتا ہے۔ ہزاروں لوگ صرف ایک وقت کا کھانا کھا کرمصائب سے پُر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور اس وقت لوگوں کی سب سے بڑی ضرورت پینے کا صاف پانی اور خوراک ہے‘۔
دنیا کے سب سے بڑے دریائی جزیرے مجولی پر زندگی بسر کرنے والے ایک لاکھ بیس ہزار افراد میں سے زیادہ تر اپنے مال مویشی سمیت اس وقت جزیرے پر ہی بانس کی بنی ہوئی عارضی پناہ گاہوں میں پناہ گزین ہیں۔
اس سیلابی صورتحال میں بہت سے جنگلی جانور جن میں ہاتھی، ہرن، بھینسیں اور خطروں سے دوچار تقریبا دو ہزار پانچ سو گینڈے شامل بھی ہیں، نے محفوظ مقامات کا رخ کرلیا ہے۔
شمال مشرقی بھارت کے یہ علاقے جو بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان واقع ہیں ہر سال مون سون کے موسم میں سیلاب کا شکار ہوتے ہیں۔