بھارت ميں زندہ مچھلی کھانے کا میڈیسن فیسٹیول
بھارت کے شہر حیدرآباد میں دمے کے مرض کا ایک ایسا روایتی علاج کیا جاتا ہے جو نہ صرف منفرد ہے بلکہ مقبول بھی ہے۔ اس علاج میں مریض کو ایک خاص قسم کی مچھلی پوری کی پوری زندہ نگلنی ہوتی ہے۔
پیلا ہربل پیسٹ
ہر سال جون کے مہینے میں دمے کے مریض حیدر آباد شہر میں جمع ہوتے ہیں، جہاں انہیں پیلے رنگ کے ایک ہربل پیسٹ کے ساتھ ایک طرح کی مچھلی نگلنے کو دی جاتی ہے۔ ناک بند کی، منہ کھولا اور زندہ مچھلی نگل لی۔
مریضوں کی امید
دمے کے مرض میں مبتلا یہ افراد اس امید پر یہ مچھلی نگل لیتے ہیں کہ شايد اب انہیں سانس کی تکلیف سے آرام مل جائے۔
مُرل مچھلی سے قے
پانچ سینٹی میٹر لمبی بل کھاتی مُرل مچھلی جب ان مریضوں کے حلق سے اترتی ہے تو بیشتر افراد قے کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
خفیہ فارمولہ
حیدر آباد میں ’بٹھینی گوڑ‘ خاندان ایک صدی سے زیادہ عرصے سے اس علاج سے منسلک ہے۔ تاہم اس خاندان نے اس طریقہ علاج کا وہ خفیہ فارمولہ بتانے سے انکار کیا ہے جو بقول اُن کے سن 1845 میں اُن کے آباؤ اجداد کو ایک ہندو سادھو نے دیا تھا۔
بچے مشکل میں
اکثر چھوٹے بچوں کو جب یہ دوا پلائی جاتی ہے تو اُن کے والدین زبردستی اُن کے منہ کھولتے نظر آتے ہیں۔ زندہ مچھلی کو منہ میں لینے کے خیال سے ہی بچے رونا شروع کر دیتے ہیں۔
مفت علاج
جون کے ماہ کی مخصوص تاریخوں میں ہر سال بھارت بھر سے ہزاروں افراد دو دن کے مفت علاج کے لیے حیدرآباد آتے ہیں۔
غیر سائنسی طریقہ
انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج نہ صرف ’غیر سائنسی’ ہے بلکہ حفظان صحت کے اصولوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔ تاہم گوڑ فیملی ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
تنفس کے مسائل حل
حیدر آباد میں ’بٹھینی گوڑ‘ خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ حلق سے اترتے ہوئے مچھلی گلے کو صاف کرتی ہے جس سے نہ صرف دمے کا بلکہ نظام تنفس کے دیگر مسائل کا بھی مستقل علاج ہو جاتا ہے۔
خصوصی ٹرین
بھارتی حکومت اس موقع پر خصوصی ٹرین بھی چلاتی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ’مچھلی میڈیسن فیسٹیول‘ میں شرکت کر سکیں۔