بھارت میں 14 پائلٹوں کے لائسنس منسوخ
25 مارچ 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے ملکی ایوی ایشن کے سینئر اہلکار ای کے بھارت بھوشن کے حوالے سے اس امر کی تصدیق کی ہے۔ تاہم بھارت بھوشن نے ان خدشات کو بھی رد کیا ہے کہ ان حالات میں بھارتی فضائی حدود میں سکیورٹی کا کوئی خطرہ ہے۔
سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل بھارت بھوشن نے کہا، ’ان پائلٹس پر فلائنگ کا غلط دورانیہ پیش کرنے کا الزام ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے اور اسی کی بنیاد پر ہم نے ان کے لائسنس منسوخ کر دیے ہیں۔‘
بھارت میں غیر سند یافتہ پائلٹس کے بارے میں ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کی وجہ سے تشویش پائی جاتی ہے۔ وہاں تیزی سے ترقی کرتی معیشت کی وجہ سے اس شعبے میں مواقع بھی زیادہ ہیں۔ تاہم میڈیا نے اس سے متعلق قوانین نافذ کرنے پر بھارت کے ناقص ریکارڈ پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔
یہ رپورٹیں رواں ماہ سول ایوی ایشن کے وزیر کے اس بیان پرسامنے آئیں، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ جنوری 2009ء سے نومبر 2010ء تک کے عرصے میں 57 پائلٹس کو مقررہ حد سے زیادہ شراب نوشی کی حالت میں پکڑا گیا۔ تاہم ان میں سے محض گیارہ پائلٹس کو ہی برطرف کیا گیا۔
بھارت بھوشن سے جب یہ پوچھا گیا کہ ان واقعات سے بھارتی فضائی کمپنیوں کے محفوظ نہ ہونے کا پتہ چلتا ہے، تو انہوں نے کہا، ’بالکل نہیں، معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ متعلقہ حکام اور پولیس اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کہیں مزید پائلٹس تو جعلی ریکارڈ کے ساتھ کام نہیں کر رہے۔ فضائی کمپنیوں نے بھی سیفٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔ اس حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ قواعد و ضوابط پر عمل کیا جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک