1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ

31 جنوری 2019

ایک نئے سروے کے مطابق سن 2017 اور 2018 کے مالی سال کے دوران بھارت میں بے روزگاری کی شرح میں 6.1 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ شہری علاقوں میں یہ شرح 7.3 جبکہ دیہی علاقوں میں 5.3 فیصد نوٹ کی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3CW8d
Weltwassertag 22.03.2018
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک نئے سروے کے نتائج کے حوالے سے بتایا ہے کہ بھارت میں گزشتہ 45 برسوں بعد سن 2017 اور 2018 کے دوران بے روزگاری کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ سیاستدان اس صورتحال کی وجہ حکومتی پالیسیوں کو قرار دے رہے ہیں۔

بھارت کے روزنامہ بزنس اسٹینڈرڈ میں یہ سروے ایک ایسے وقت میں شائع کیا گیا ہے، جب بھارت میں عام انتخابات ہونے والے ہیں۔ رواں برس کے الیکشن میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کو اپوزیشن کی طرف سے سخت مقابلے کے پیش گوئی کی جا رہی ہے۔ اس صورتحال میں بھارت میں بے روزگاری کی شرح میں یہ اضافہ وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے اضافی مشکلات کا بن سکتا ہے۔

اس سروے کی اشاعت میں تاخیر پر حکومتی معاونت سے قائم ’قومی شماریاتی کمیشن‘ کے عبوری چیئرمین پی سی منموہن نے استعفیٰ بھی دے دیا ہے۔ یہ سروے دراصل گزشتہ برس دسمبر میں شائع ہونا تھا تاہم منموہن کے مطابق حکومتی سطح پر اس کو جاری کرنے کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔ یہ معاملہ بھی ایک سیاسی تنازعے کی شکل اختیار کر چکا ہے

اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے کہا ہے کہ مودی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایک سال میں روزگار کے دو ملین مواقع پیدا کریں گے لیکن حقیقت میں سن 2017 اور 2018 میں بے روزگاری کی شرح  نے گزشتہ پینتالیس برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھارت میں بے روزگار نوجوانوں کی تعداد 65 ملین ہو چکی ہے۔ ٹوئٹر پر انہوں نے لکھا کہ یہ معاملہ ایک ’قومی سانحہ‘ ثابت ہوا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں جولائی سن 2017 میں قومی سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد ملک میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگار ہو گئی تھی۔ دوسری طرف حکومت کی طرف سے اس نئی رپورٹ پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔

قومی شماریاتی ادارے کے سربراہ پراوین سری واستو نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ ان کے ادارے نے یہ رپورٹ جاری نہیں کی ہے، اس لیے وہ اس پر کوئی ردعمل نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ حتمی نہیں ہے اور اس پر نظر ثانی کے بعد اسے جاری کیا جائے گا۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں