بھارت میں جنرل الیکشن: پہلے مرحلے کی ووٹنگ شروع
7 اپریل 2014بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا لوک سبھا کی 543 نشستوں کے لیے مختلف مرحلوں میں ووٹنگ مکمل کی جائے گی۔ اس انتخابی عمل میں 814 ملین سے زائد رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حقِ رائے دہی استعمال کریں گے۔ آج سے شروع ہونے والے انتخابات میں رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق قوم پرست ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت کے امکانات کافی زيادہ ہيں۔ اِس قوم پرست جماعت نے کامیابی کی صورت میں ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو منصبِ وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کر رکھا ہے۔
گزشتہ دس برسوں سے حکمران کانگريس جماعت کو غیر مقبولیت کا سامنا ہے اور رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق یہ صرف 25 فیصد تک لوک سبھا کی سیٹیں حاصل کر سکتی ہے۔ دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی اور اُس کے اتحادیوں کو 45 فیصد تک یقینی نشستیں حاصل ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اب تو یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو حکومت سازی کے لیے مطلوبہ 272 سیٹیں بھی مل سکتی ہیں کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کانگریس مزيد غیر مقبول ہوتی جا رہی ہے۔ مجموعی طور پر کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی عوام پر اپنا جادو جمانے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
ووٹنگ کے آغاز پر راہول گاندھی نے اپنے خصوصی بیان میں مخالف سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو خاص طور پر نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس جماعت نے جہاں بھی حکومت کی وہاں لڑائی اور تقسیم کا عمل دیکھا گیا ہے۔ نئی دہلی میں تینتالیس سالہ گاندھی نے اپنے انتباہی پیغام میں کہا کہ یہ پارٹی اقتدار میں آ گئی تو ہندوؤں کو مسلمانوں کے مقابلے میں کھڑا کر دے گی اور یہ ملک کے لیے ناقابل تلافی نقصان کا باعث ہو گا۔
دوسری جانب سخت گیر حکومت سازی پر یقین رکھنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نریندر مودی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کی تعمیر و ترقی کے لیے اُن کی جماعت کو ووٹ دیں اور حکومت سازی کا حق دیں۔ مودی کا کہنا تھا کہ وہ عوام کی نیک تمناؤں کے متمنی ہیں کیونکہ مضبوط حکومت ہی مضبوط بھارت کی ضامن ہو سکتی ہے۔ انہوں نے عوام سے کم از کم 300 سیٹیں دینے کی اپیل کی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ نریندر مودی نے اپنی عملی زندگی کا آغاز چائے فروخت کرنے سے کیا تھا لیکن ہمت اور جانفشانی سے آج وہ اتنے بڑے ملک کے فرنٹ لائن لیڈر بن چکے ہیں۔
آج پیر سے بھارت کے جن علاقوں میں پولنگ کا عمل شروع ہوا ہے، وہ بنگلہ دیش، چین اور میانمارکی سرحدی ریاستیں ہیں۔ ان میں آسام اور تری پورہ کی ریاستیں شامل ہیں۔ آسام کو کانگریس کا گڑھ خیال کیا جاتا ہے لیکن مبصرین کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ووٹرز کو نریندر مودی کے بہتر حکومت سازی اور قانون کی حکمرانی کے وعدوں نے متاثر کر رکھا ہے۔ آج لوک سبھا کی صرف چھ نشستوں کے لیے ووٹنگ ہو گی۔ نو اپریل کے دوسرے مرحلے میں سات حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور تیسرا مرحلہ دس اپریل کو مکمل کیا جائے اور اس مرحلے میں 91 حلقوں میں پولنگ ہو گی۔