جنسی حملوں کے خلاف راہبائیں کنگ فُو کلاسوں میں
25 اگست 2017لداخ کے پہاڑی علاقے کا ایک منظر، جہاں تبت کے سرحد سے متصل بدھ بھکشوؤں کی اکثریت والے اس علاقے میں علی الصبح خاص طرز کی ’پکار‘ دور سے ہی سنائی دے رہی ہے۔ صدیوں پرانے اس علاقے میں گندم کے کھیت، لہلہاتی فصلیں اور بکریاں چراتے چرواہے کبھی ایک مکمل تصویر بناتے تھے یا پھر وہ درجنوں بدھ عبادت گاہیں جو اس علاقے کی پہچان رہی ہیں۔ مگر اب اس تصویر میں مختلف مندروں کے سامنے کنگ فو کی مشق کرتی وہ خواتین ایک اضافہ ہیں، جو بھارت میں بڑھتے ہوئے جنسی حملوں اور ریپ کے واقعات کے تناظر میں ذاتی دفاع کے لیے یہ فن سیکھ رہی ہیں۔
ایک بدھ فرقے سے تعلق رکھنے والی یہ خواتین اس انتہائی قدامت پسند معاشرے میں جنس کی بنیاد پر برتری اور معاشرتی سطح پر مردوں کے زیادہ کردار کو رفتہ رفتہ تبدیل کرتی جا رہی ہیں۔
دیگر راہباؤں سے ہٹ کر ان بدھ خواتین کو عبادت کے ساتھ ساتھ مارشل آرٹس کی تربیت بھی دی جاتی ہے اور یہ خواتین عبادات کے ساتھ ساتھ اپنے ہاتھوں، ٹانگوں اور مکوں کا استعمال کرتی بھی دکھائی دیتی ہیں۔ انہیں مراقبے تک کے مرحلے میں جنسی مساوات کے سبق پڑھائے جاتے ہیں۔ اب ایسی خواتین میں سے اکثر کی وہ روایتی سفید پٹی بھی مارشل آرٹس کی بلیک بیلٹ میں تبدیل ہو چکی ہے، جو ہر خاتون نے اپنی کمر پر باندھی ہوتی ہے۔
انیس سالہ بدھ راہبہ جِگمے وانگ چُک لہامو کے مطابق، ’’لوگوں کو لگتا ہے کہ کوئی راہبہ بس بیٹھی عبادت ہی کرتی رہتی ہے۔ مگر ہم اس سے بہت کچھ زیادہ کرتی ہیں۔‘‘
لیہ شہر سے 40 کلومیٹردور ہیمس نامی گاؤں میں یہ انیس سالہ لڑکی اس علاقے میں کنگ فو کی تربیت کار بھی ہے۔ ’’ہمیں دیکھ کر اب لوگوں یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ اگر راہبائیں یہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں۔‘‘
اس راہبہ کے مطابق کنگ فو لڑکیوں کو اپنا دفاع کرنا سکھاتا ہے اور انہیں خود اعتمادی دیتا ہے، تاکہ کسی بھی ناخوش گوار صورت حال میں وہ اپنی حفاظت خود کر سکیں۔