بھارت میں جڑواں بچوں کا نام ’کورونا‘ اور ’کووڈ‘
4 اپریل 2020بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کی رہائشی پریتی ورما نے ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا کہ لاک ڈاؤن کی صورتحال میں انہیں شدید مشکلات کا سامنا تھا اور انتہائی سخت حالات کے بعد آخرکار ان بچوں کی ولادت ممکن ہو سکی۔ اسی لیے انہوں نے ان کا نام عالمی وبا کورونا اور کووڈ رکھا تاکہ انہیں یاد رہے کہ کن حالات سے گزرنے کے بعد ان کی پیدائش ممکن ہوئی تھی۔
پریتی نے بتایا کہ ریاستی دارالحکومت رائے گڑھ میں ستائیس مارچ کو ان کے ہاں ایک لڑکے اور لڑکی کی پیدائش ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اور ان کا شوہر اکیلے ہو کر رہ گئے تھے، اور زچگی کے وقت ان کا کوئی بھی رشتہ دار ان کی مدد کو نہیں پہنچ سکا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:بھارت: لاک ڈاون کا پہلا دن اور پریشانیاں ہزار
پریتی کے بقول، ''اس رات ٹریفک بند تھی۔ ہم بہت مشکل سے ہسپتال پہنچے۔ اتنے مشکل حالات میں ان بچوں کی کامیاب پیدائش ہوئی تو ہم نے سوچا کہ ان کا نام بھی انوکھا اور یادگار ہونا چاہیے۔‘‘ جڑواں بچوں کی ماں نے مزید کہا کہ دراصل یہ نام ہسپتال سٹاف نے تجویز کیے اور انہیں بہت پسند آئے۔
جڑواں بچوں کے والد اینی ورما نے ٹیلی فون پر ڈی پی اے سے گفتگو میں کہا، ''یہ نام بہت خوبصورت بھی ہیں۔ کورونا کا لاطینی زبان میں مطلب کراؤن ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ساتھ ہی ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ان ناموں سے وابستہ عوامی خوف دور ہو سکے اور لوگ حفظان صحت کے اصولوں پر توجہ مرکوز کر سکیں۔
نئے کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے دیگر ممالک کی طرح بھارت بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ بھارت میں چودہ اپریل سے ملک گیر لاک ڈاؤن کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو ابتدائی طور پر تین ہفتے جاری رہے گا۔ حالیہ دنوں کے دوران بھارت میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ بھی نوٹ کیا گیا ہے۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق ہفتے تک بھارت میں کم ازکم تین ہزار افراد اس عالمی وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ اڑسٹھ اموات رپورٹ کی جا چکی ہیں۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے