بھارت میں سالانہ چار لاکھ بچوں کی اموات، رپورٹ
6 اکتوبر 2009بھارت میں کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم Save the Children کے مطابق باعث تشویش بات یہ ہے کہ یہ بچے ایسی معمولی بیماریوں سے ہلاک ہوتے ہیں، جن کا آسانی سے علاج کیا جا سکتا ہے۔ تنطیم ’’سیو دی چلڈرن‘‘ کی میڈیا مینیجر پریا سبرامانین کہتی ہیں : ’’بچوں کی زیادہ تر اموات نمونیا اور دست لگنے سے ہوتی ہیں ۔ان بیماریوں کو روکا بھی آسانی سے جا سکتا ہے اور علاج بھی آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔ اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ غریب خاندانوں اور ان کے بچوں کو علاج معا لجے کی سہولتیں بالکل میسر نہیں ہیں۔‘‘
بھارت میں کام کرنے والی تنظیم سیو دی چلڈرن کے سربراہ Thomas Chandy کہتے ہیں کہ ہر بچہ ، اس سے قطع نظر کہ وہ کہاں اور کس گھر میں پیدا ہوا ہے ، یکساں اور مساوی حقوق رکھتا ہے۔ ہندوستان اگرچہ دنیا میں تیزی سے ترقی کرنے والی اہم معیشتوں میں شامل ہے لیکن حفظان صحت کے نظام پر اخراجات کے حوالے سے بھارت ابھی بہت پیچھے ہے۔ پریا سبرامانین کہتی ہیں: ’’حکومت کو چاہیے کہ وہ شعبہء صحت میں اصلاحات کے لئےمتعلقہ بجٹ میں اضافہ کرے ۔ فی الحال مجموعی طورپر جی ڈی پی کا بہت کم حصہ اس شعبے پر خرچ کیا جا تا ہے۔ بہت سارے منصوبے ایسے ہیں جو صرف کاغذوں اور فائلوں تک محدود ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان منصوبوں کو ضرورت مندوں تک پہنچایا جائے۔‘‘
تنظیم کا کہنا یہ بھی ہے کہ اگر بھارت اقوام متحدہ کے قائم کردہ اہداف حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے نومولود بچوں کو اموات سے بچانےاور انہیں مناسب غذا فراہم کرنے کےلیےایک جامع حکمت عملی وضع کرنا ہو گی۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی