1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں طلبہ کی شرح خودکشی آبادی میں شرح اضافہ سے زیادہ

جاوید اختر، نئی دہلی
29 اگست 2024

بھارت کے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کے اعداد وشمار پر مبنی ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں طالب علموں کی خودکشی کی شرح نے آبادی میں اضافے کی شرح کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4k2Sz
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، طلباء کی خودکشیوں میں 4 فیصد کی تشویشناک سالانہ شرح سے اضافہ ہوا ہے
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، طلباء کی خودکشیوں میں 4 فیصد کی تشویشناک سالانہ شرح سے اضافہ ہوا ہےتصویر: Gareth Fuller/empics/picture alliance

"طلبہ کی خودکشی: بھارت میں ایک وبائی مرض" کے نام سے یہ رپورٹ بدھ کے روز نئی دہلی میں سالانہ انٹرنیشنل کیریئر اینڈ کاونسلنگ (آئی سی تھری) کانفرنس کے موقع پر جاری کی گئی۔ یہ رپورٹ بھارت میں جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے قومی ادارے نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو (این سی آر بی) کے اعداد وشمار پر مبنی ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ بھارت میں مجموعی طور پر خودکشی کی تعداد میں سالانہ 2 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ طالب علموں کی خودکشی کے واقعات کی "انڈر رپورٹنگ" ہونے کے باوجود طلبا کی خودکشیوں کی تعداد میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بھارت: کوٹہ 'خودکشیوں کا شہر' کیوں بنتا جا رہا ہے؟

بھارت میں امتحان میں ناکامی پر متعدد طلبہ نے خودکشی کرلی

رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، طلباء کی خودکشیوں میں 4 فیصد کی تشویشناک سالانہ شرح سے اضافہ ہوا ہے، جو قومی اوسط سے دوگنا ہے۔ 2022 میں، طالب علموں کی خودکشیوں میں سے 53 فیصد مرد تھے۔ آئی سی تھری کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2021 اور 2022 کے درمیان، مرد طالب علم کی خود کشی میں 6 فیصد کمی آئی ہے جبکہ طالبات کی خودکشی میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، "طلبہ کی خودکشی کے واقعات آبادی میں اضافے کی شرح اور خودکشی کے مجموعی رجحان دونوں کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ پچھلی دہائی کے دوران، جبکہ 0-24 سال کی عمر کے بچوں کی آبادی 582 ملین سے کم ہو کر 581 ملین ہو گئی، طالب علم کی خودکشیوں کی تعداد 6,654 سے بڑھ کر 13,044 ہو گئی ہے۔"

کوچنگ ہب کے نام سے مشہور راجستھان کا کوٹہ شہر خودکشیوں کے حوالے سے بدنام ہوتا جارہا ہے
کوچنگ ہب کے نام سے مشہور راجستھان کا کوٹہ شہر خودکشیوں کے حوالے سے بدنام ہوتا جارہا ہےتصویر: Manish Kumar/DW

رپورٹ میں کیا کہا گیا ہے؟

آئی سی تھری کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر، تمل ناڈو، اور مدھیہ پردیش کی ان ریاستوں کے طور پر شناخت کی گئی ہے جہاں طالب علموں کی خودکشی کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جو مجموعی طور پر قومی تعداد کا ایک تہائی ہیں۔

جنوبی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خودکشی کی مجموعی تعداد 29 فیصد ہے۔ راجستھان، جو اپنے اعلیٰ تعلیمی ماحول کے لیے معروف ہے، طلبہ کی خودکشی کے معاملے میں دسویں نمبر پر ہے۔

بھارت: ہر چار منٹ میں ایک اور ہر روز 381 خودکشیاں

این سی آر بی کی طرف سے مرتب کردہ اعداد وشمار پولیس کی ریکارڈ شدہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹس (ایف آئی آر) پر مبنی ہے۔ تاہم، یہ ایک حقیقت ہے کہ طالب علموں کی خودکشی کی اصل تعداد ممکنہ طور پر کم رپورٹ کی گئی ہے۔ اس کم رپورٹنگ کے کئی عوامل ہیں جن میں خودکشی سے متعلق سماجی بدنامی اور خودکشی کی کوشش اور معاونت کو بھارتی قانون کے مطابق جرم قرار دینا شامل ہے۔

بھارت میں خواتین میں خود کشی کی شرح مردوں کی نسبت زیادہ

اس مسئلے کا حل کیا ہے؟

آئی سی تھری تنظیم کے بانی گنیش کوہلی نے کہا کہ یہ رپورٹ ہمارے تعلیمی اداروں میں ذہنی صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔

"ہماری تعلیمی توجہ طلبہ کو ایک دوسرے کے درمیان مقابلہ کرنے پر مجبور کرنے والا بنانے کے بجائے ان کی قابلیت کو فروغ دینے کی طرف منتقل ہونا چاہئے تاکہ یہ ان کی مجموعی فلاح وبہبود میں معاون بن سکے۔"

انہوں نے مزید کہا "یہ ضروری ہے کہ ہم ہر ادارے کے اندر ایک منظم، جامع، اور مضبوط کیرئیر اور کالج کاؤنسلنگ سسٹم بنائیں، اور بغیر کسی رکاوٹ کے اسے سیکھنے کے نصاب میں شامل کریں۔"

آئی سی تھری رضاکار پر مبنی تنظیم ہے جو دنیا بھر کے ہائی اسکولوں کو ان کے منتظمین، اساتذہ اور مشیروں کے لیے رہنمائی اور تربیتی وسائل کے ذریعے مدد فراہم کرتی ہے تاکہ مضبوط کیرئیر اور کالج کونسلنگ کے شعبوں کو قائم اور برقرار رکھنے میں مدد مل سکے۔