1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں پرنب مکھرجی کے صدر منتخب کیے جانے کے قوی امکانات

19 جولائی 2012

بھارت میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں سابق وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کی کامیابی کا قوی امکان ہے۔ کئی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ مکھرجی کا اس رسمی عہدے پر انتخاب غیر معمولی اثر و رسوخ اور نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/15YrO
تصویر: Reuters

بھارت میں صدارتی الیکشن کے دوران ہونے والی رائے دہی میں قومی پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور تمام صوبائی پارلیمانی اداروں کے اراکین اپنا ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ جمعرات کو ہونے والے اس الیکشن کے نتائج کا اعلان آئندہ اتوار کے روز کیا جائے گا۔

Pranab Mukherjee
پرنپ مکھرجی بھارت میں حکمران کانگریس پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیںتصویر: AP

پرنپ مکھرجی بھارت میں حکمران کانگریس پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیں اور بظاہر انہیں کئی چھوٹی سیاسی جماعتوں کی تائید بھی حاصل ہو چکی ہے۔ اسی لیے اب ان کا انتخاب یقینی قرار دیا جا رہا ہے۔ مکھرجی کی عمر 76 برس ہے اور اپنی کامیابی کی صورت میں وہ خاتون صدر پرتیبھا پاٹل کے جانشین بنیں گے۔ پرتیبھا پاٹل اپنے پانچ سالہ دور صدارت کے دوران اپنی رسمی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے روزمرہ کے سیاسی معاملات سے مسلسل دوری پر رہی ہیں۔

نئی دہلی سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے بھارت میں صدارتی الیکشن کے بارے میں اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ آج کا دور پیچیدہ سیاسی اتحادوں اور گٹھ جوڑ کا دور ہے، جس میں صدر کے طور پر مکھرجی آئندہ ’کنگ میکر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔

Pranab Mukherjee Finanzminister Indien Haushalt
پرنب مکھرجی پچھلے مہینے تک بھارت کے وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز تھےتصویر: REUTERS

اے ایف پی کے مطابق بھارت میں قومی پارلیمان اکثر حریف سیاسی جماعتوں کے درمیان تنازعات کی وجہ سے جمود کا شکار رہتی ہے۔ اس خبر ایجنسی نے لکھا ہے کہ اگر 2014ء میں ہونے والے اگلے عام الیکشن میں کسی جماعت کو واضح کامیابی حاصل نہ ہوئی تو پرنب مکھرجی صدر کے طور پر اس بارے میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے کہ نئی دہلی میں اگلی مرکزی حکومت کون سی پارٹی بنائے گی۔

Indien - Präsidentschaftskandidat Purno Agitok Sangma
الیکشن میں اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پار‌ٹی BJP پی اے سنگما کی حمایت کر رہی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ایک معروف بھارتی سیاسی تجزیہ نگار ٹی کے ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ بھارتی سیاست میں اتحاد قائم کرنے کی روایت کسی مستقل فارمولے کے تحت کام نہیں کرتی۔ ایسی صورت میں پرنب مکھرجی کے صدر بننے کے بعد مذاکرات کے ماہر کے طور پر ان کی صلاحیتوں کو امتحان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

پرنب مکھرجی پچھلے مہینے تک بھارت کے وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز تھے۔ سن 2009ء میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنی دوبارہ کامیابی کے بعد کانگریس کی سربراہی میں قائم حکومت اگر بڑے بڑے اسکینڈلوں اور دیگر سیاسی مشکلات کے باوجود اب تک قائم رہی ہے تو اس میں پرنب مکھرجی کی انتھک کوششوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا ہے۔ پرنب مکھرجی کی بھارتی سیاست میں تقریباﹰ سبھی حلقے بڑی عزت کرتے ہیں اور ایک ماہر مذاکرات کار کے طور پر ان کی صلاحیتوں کا بھی بڑا چرچا ہے۔

انیس جولائی کے بھارتی صدارتی الیکشن میں اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پار‌ٹی BJP پی اے سنگما کی حمایت کر رہی ہے۔ سنگما ماضی میں پارلیمانی اسپیکر رہ چکے ہیں اور وہ ملک کے شمال مشرق میں ایک قبائلی انتخابی حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔

ij / mm (AFP)