بھارت میں پرنب مکھرجی کے صدر منتخب کیے جانے کے قوی امکانات
19 جولائی 2012بھارت میں صدارتی الیکشن کے دوران ہونے والی رائے دہی میں قومی پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور تمام صوبائی پارلیمانی اداروں کے اراکین اپنا ووٹ کا حق استعمال کررہے ہیں۔ جمعرات کو ہونے والے اس الیکشن کے نتائج کا اعلان آئندہ اتوار کے روز کیا جائے گا۔
پرنپ مکھرجی بھارت میں حکمران کانگریس پارٹی کے صدارتی امیدوار ہیں اور بظاہر انہیں کئی چھوٹی سیاسی جماعتوں کی تائید بھی حاصل ہو چکی ہے۔ اسی لیے اب ان کا انتخاب یقینی قرار دیا جا رہا ہے۔ مکھرجی کی عمر 76 برس ہے اور اپنی کامیابی کی صورت میں وہ خاتون صدر پرتیبھا پاٹل کے جانشین بنیں گے۔ پرتیبھا پاٹل اپنے پانچ سالہ دور صدارت کے دوران اپنی رسمی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے روزمرہ کے سیاسی معاملات سے مسلسل دوری پر رہی ہیں۔
نئی دہلی سے خبر ایجنسی اے ایف پی نے بھارت میں صدارتی الیکشن کے بارے میں اپنے ایک جائزے میں لکھا ہے کہ آج کا دور پیچیدہ سیاسی اتحادوں اور گٹھ جوڑ کا دور ہے، جس میں صدر کے طور پر مکھرجی آئندہ ’کنگ میکر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق بھارت میں قومی پارلیمان اکثر حریف سیاسی جماعتوں کے درمیان تنازعات کی وجہ سے جمود کا شکار رہتی ہے۔ اس خبر ایجنسی نے لکھا ہے کہ اگر 2014ء میں ہونے والے اگلے عام الیکشن میں کسی جماعت کو واضح کامیابی حاصل نہ ہوئی تو پرنب مکھرجی صدر کے طور پر اس بارے میں فیصلہ کن کردار ادا کریں گے کہ نئی دہلی میں اگلی مرکزی حکومت کون سی پارٹی بنائے گی۔
ایک معروف بھارتی سیاسی تجزیہ نگار ٹی کے ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ بھارتی سیاست میں اتحاد قائم کرنے کی روایت کسی مستقل فارمولے کے تحت کام نہیں کرتی۔ ایسی صورت میں پرنب مکھرجی کے صدر بننے کے بعد مذاکرات کے ماہر کے طور پر ان کی صلاحیتوں کو امتحان کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔
پرنب مکھرجی پچھلے مہینے تک بھارت کے وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز تھے۔ سن 2009ء میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنی دوبارہ کامیابی کے بعد کانگریس کی سربراہی میں قائم حکومت اگر بڑے بڑے اسکینڈلوں اور دیگر سیاسی مشکلات کے باوجود اب تک قائم رہی ہے تو اس میں پرنب مکھرجی کی انتھک کوششوں کا بھی بڑا ہاتھ رہا ہے۔ پرنب مکھرجی کی بھارتی سیاست میں تقریباﹰ سبھی حلقے بڑی عزت کرتے ہیں اور ایک ماہر مذاکرات کار کے طور پر ان کی صلاحیتوں کا بھی بڑا چرچا ہے۔
انیس جولائی کے بھارتی صدارتی الیکشن میں اپوزیشن کی بڑی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی BJP پی اے سنگما کی حمایت کر رہی ہے۔ سنگما ماضی میں پارلیمانی اسپیکر رہ چکے ہیں اور وہ ملک کے شمال مشرق میں ایک قبائلی انتخابی حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ij / mm (AFP)