بھارت میں چالیس کروڑ افراد غربت کا شکار ہوسکتے ہیں
9 اپریل 2020مزدوروں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'انٹرنیشنل لیبرآرگنائزیشن' (آئی ایل او)نے اپنی تازہ رپورٹ میں کووڈ انیس کے بحران سے عالمی سطح پر ملازمت اور کام کاج پر پڑنے والے اثرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد اس بدترین عالمی بحران کی وجہ سے غیر منظم سیکٹر میں کام کرنے والے تقریباًچالیس کروڑ لوگوں کے مزید غربت و افلاس میں مبتلا ہوجانے خدشہ ہے۔
آئی ایل اوکے مطابق بھارت میں کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات اور جاری لاک ڈاؤن نے ایسے ورکروں کو بری طرح متاثر کیا ہے،جس کی وجہ سے وہ اپنے گھروں کو واپس لوٹنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، '' بھارت میں تقریبا نوے فیصد لوگ غیر منظم سیکٹر میں کام کرتے ہیں، اور اس بحران کے دوران تقریبا ًچالیس کروڑ ایسے لوگوں کے مزید غربت میں چلے جانے کا خطرہ ہے۔''
آئی ایل اوکے ڈائریکٹر گائے رائڈر کا کہنا تھا، ''مزدوروں اور کاروبار کو تباہ کن صورتحال کا سامنا ہے۔ہمیں ساتھ مل کر بہت تیزی سے فیصلہ کن اندازمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ فی الفور اور اور صحیح اقدامات ہی بقا اور خاتمے کے درمیان فرق کرسکتے ہیں۔''
انہوں نے کا کہ گزشتہ برسوں میں بین الاقوامی سطح پر تعاون کا یہ سب سے بڑا امتحان ہے، جس میں اگر ایک ملک ناکام ہوا تو پوری دنیا پر اس کے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس رپورٹ کے مطابق غیر منظم سیکٹر کے دسیوں لاکھ ملازمین اور ورکرز پر کورونا کے بحران کے اثرات ابھی سے عیاں ہیں اور آنے والے دنوں میں عالمی سطح پر دو ارب سے زیادہ لوگ اس سے متاثر ہوں گے۔
آئی ایل او کی رپورٹ کے مطابق اس بحران سے سبھی ممالک میں تمام آمدنی والے گروپوں کو بھاری نقصان اٹھانے کا خدشہ ہے لیکن معاشی سست روی کا زیادہ اور خاص اثر ایسے درمیانی آمدنی والے ممالک پر پڑے گا، جہاں کل وقتی ملازمین کی تعداد دس کروڑ ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مرتبہ کا نقصان سن 2008 کے معاشی بحران کے سبب ہونے والے نقصانات سے بھی زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔
بھارت میں اکیس روزہ لاک ڈاؤن جاری ہے جسے چودہ اپریل کو ختم ہونا ہے تاہم حکومتی بیانات سے اس بات کے اشارے ملے ہیں کہ اس میں مزید توسیع کی جا سکتی ہے۔ لاک ڈاؤن سے سماج کا ایک طبقہ روزی روٹی کے لیے پہلے سے ہی پریشان ہے اور اگر اس میں توسیع ہوئی تو اس کے بھیانک نتائج ہو سکتے ہیں۔