1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں کشمیر کے متعلق متنازعہ سوالنامے پر ہنگامہ

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
18 جنوری 2023

ریاست مغربی بنگال کے اسکول امتحانات میں 'آزاد کشمیر' کے متعلق ایک ماڈل سوالنامے پر نیا تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔ مودی حکومت کے ایک سینیئر وزیر نے اس معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4MMH2
Indische paramilitärische Soldaten
تصویر: Mukhtar Khan/AP

بھارتی ریاست مغربی بنگال میں اسکول کے ایک ماڈل سوالنامے کی تصویر آج کل سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس سوال نامے میں طلبا کو ایک نقشہ پیش کرتے ہوئے ''آزاد کشمیر'' کا خطہ نشان زد کرنے کو کہا گیا تھا۔

شہباز شریف کی مودی کو مذاکرات کی پیشکش، بھارت کیا جواب دے گا؟

اس سوالنامے کی وجہ سے ریاست میں دسویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات سے قبل ایک نیا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ اس حوالے سے زیر بحث اسکول کا نام 'رام کرشنا مشن وویکانند' ہے، جو ضلع مالدہ میں واقع ہے۔

بھارت:جموں وکشمیر میں محافظین کے نیٹ ورکس دوبارہ منظم

واضح رہے کہ پاکستان اپنے زیر انتظام کشمیر کو 'آزاد کشمیر' کا نام دیتا ہے اور اس کے علاوہ بہت سی دیگر آزاد ادارے بھی اسے آزاد کشمیر کہتے ہیں۔ بھارتی ادارے اس خطے کو مقبوضہ علاقہ قرار دیتے ہیں اور تنازعہ اسی بات کا ہے کہ آخر اسکول نے اسے 'آزاد کشمیر' کیوں لکھا؟ 

بھارت: کشمیر میں بھی بلڈوزر سے انہدام کی کارروائی شروع

واضح رہے کہ ہر برس مختلف اسکول اور اساتذہ کی انجمن، نیز مغربی بنگال بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن، بورڈ کے امتحانات دینے والوں کی تیاریوں میں مدد کے لیے ماڈل سوالنامے جاری کرتے ہیں۔ یہ

 کتابی شکل میں شائع کیے جاتے ہیں اور بنگال بورڈ کے طلبہ اپنی تیاری کے لیے ان ماڈل پرچوں کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کارروائی کا مطالبہ

مودی حکومت میں شامل ایک سینیئر وزیر سبھاش سرکار نے اس معاملے کی ریاستی سطح پر انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ وزارت تعلیم کو اس ٹیسٹ پیپر کی فروخت روک کر معاملے کی تحقیقات کرنی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاستی حکومت کو، ''یہ معلوم کرنا چاہیے کہ پیپر کس نے مرتب کیا۔ یہ بھی معلوم کرنا چاہیے کہ کس نے اسے شائع کیا اور ضروری کارروائی کرنی چاہیے۔۔۔۔ ان کی ذہنیت ملک دشمن ہے، اور پیپر سیٹ کرنے والا دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتا ہے۔''

Symbolbild Indien Indische Polizisten
تقسیم ہند کے بعد سے خطہ کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بھارت کا کنٹرول ہے جبکہ ایک حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ دونوں ہی ملک گزشتہ تقریبا 75 برسوں سے اس پر اپنا اپنا دعوی پیش کرتے ہیں اور اس حوالے سے دونوں میں شدید کشیدگی برقرار ہےتصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

مغربی بنگال بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے صدر رامانوج گنگولی کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں مناسب کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم اس کی تفصیل جاننے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اصل میں کیا ہوا۔''

 ان کا مزید کہنا تھا، ''جن لوگوں نے سوال تیار کیا ہے اور سوال کو ایڈٹ کیا، ہم ان سے پوچھ گچھ کریں گے اور پھر ماڈل ایکٹ اور اس کی شقوں کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔'' انہوں نے صحافیوں سے بات چیت

 میں کہا کہ ''ہم اپنے فیصلے کو اپنی ویب سائٹ شائع بھی کریں گے۔''

یہ مذکورہ ٹیسٹ پیپر پہلے ہی پوری ریاست میں تقسیم کیا جا چکا ہے اور بورڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ اسے واپس لینا اب ممکن نہیں ہے۔

مرکزی وزیر سبھاش سرکار کا کہنا ہے کہ اگر یہ درست ہے، تو پھر اسے ریاست کی ترنمول حکومت کی، ''خوشامد کی سیاست کا نام دیاجا سکتا ہے، جس نے امتحانی پرچے میں ملک دشمنی پر مبنی سوال شائع کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔''

تقسیم ہند کے بعد سے خطہ کشمیر کے ایک بڑے حصے پر بھارت کا کنٹرول ہے جبکہ ایک حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے۔ دونوں ہی ملک گزشتہ تقریبا 75 برسوں سے اس پر اپنا اپنا دعوی پیش کرتے ہیں اور اس حوالے سے دونوں میں شدید کشیدگی برقرار ہے۔

تاہم بیشتر کشمیری دونوں ملکوں سے الگ ایک علیحدہ آزاد ریاست چاہتے ہیں اور اس کے لیے بعض گروپ مسلح جدو جہد بھی کر رہے ہیں، جنہیں بھارت دہشت گرد کہتا ہے جبکہ پاکستان ان کی حمایت کرتا ہے۔ 

کشمیر: خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ، تین سال میں کیا کچھ بدلا