بھارت میں کمبھ میلہ اختتام پزیر
10 مارچ 2013میلے کے پہلے روز مذہبی رسومات کا سلسلہ صبح 4 بجے شروع ہوا، اس موقع پر ہزاروں ہندوؤں نےسخت سردی میں دریائے گنگا میں نہاکر اپنی مذہبی رسومات ادا کیں، ہندوؤں کا ماننا ہے کہ دریائے گنگا میں اشنان کرنے سے ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، ہندو یاتریوں نے وشنودیوتا کوخوش کرنے کے لیے مختلف عبادات بھی کیں۔
کمبھ میلے کو بارہ سال بعد ہی کیوں منایا جاتا ہے اس حوالے سے ہندو دھرم میں روایت کیا گیا ہے کہ آسمانوں پر مقدس پانی کے ایک برتن کے لیے دیوتاؤں اور بدی کی قوتوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ یہ لڑائی بارہ روز تک جاری رہی تھی اور وہ ہر دن ایک انسانی سال کے برابر تھا ۔ لہذا اس لڑائی کی یاد میں مہا کمبھ میلہ بھی ہر بارہ سال بعد منعقد کیا جاتا ہے۔
الہ آباد ان چار شہروں میں سے ایک ہے جہاں اس لڑائی کے دوران برتن میں سے مقدس پانی کے قطرے گرے تھے۔
دو ہزار سال سے جاری اس میلے میں دنیا بھر سے لاکھوں ہندو یاتری شرکت کرتے ہیں، مہا کمبھ میلہ بارہ سال کے بعد منعقد ہوتا ہے اور اسے زمین پر انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جاتا ہے۔اس بار میلے میں 12 کروڑ ہندو یاتریوں نے شرکت کی، کمبھ میلے کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ میلے میں دس لاکھ سے زائد غیرملکی سیاحوں نے بھی شرکت کی۔
سال دو ہزار ایک میں اس میلے میں اشنان کے پہلے دن چار کروڑ افراد اکٹھے ہوئے تھے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ الہ آباد میں اس میلے کی تیاریاں کئی ماہ سے جاری تھیں اور میلے سے پہلے دریا کے کنارے یاتریوں کے لیے خیموں کا ایک شہر آباد کیا گیا تھا جہاں لاکھوں لوگ اپنے خاندانوں کے ساتھ قیام پزیر رہے۔
یاتریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے چودہ عارضی ہسپتال بنائےگئے تھے جن میں دو سو تینتالیس ڈاکٹر چوبیس گھنٹے موجود رہے ۔ اس کے علاوہ یاتریوں کے لیے چالیس ہزار سے زائد بیت الخلاء بھی تعمیر کیے گئے۔
میلے کے آغاز سے پہلے بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ اس میلے کے انعقاد پر ساڑھے گیارہ ارب بھارتی روپے لاگت آئی ہے اور اس دوران ایک سو بیس ارب روپے کی کاروباری سرگرمیوں کی امید ہے۔
میلے کے مقدس ترین دن پندرہ فروری کو الہ آباد کے ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کے نتیجے میں کم از کم 37افراد ہلاک ہو گئے تھے ۔
zb/at(AFP)