بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں کی تعداد اب چار لاکھ سے متجاوز
2 جولائی 2021بھارت میں گزشتہ چند روز کے دوران چھ ریاستوں میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی شرح میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے ماہرین پر مشتمل مرکزی حکومت کی ٹیموں کو ان ریاستوں کا جائزہ لینے کے لیے روانہ کر دیا گيا ہے۔ ان ٹیموں میں وہی ماہرین شامل ہیں، جو وبا پر قابو پانے کی تدابیر کرتے رہے ہیں۔
بھارت میں کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران اپریل اور مئی کے مہینوں میں ہر روز اوسطاً تین لاکھ نئے کیسز سامنے آتے رہے تھے، جن پر قابو پانے کے لیے حکام نے لاک ڈاؤن جیسی سخت بندشوں کی سفارش کی تھی اور نتیجہ یہ کہ جون کے وسط سے نئے کیسز کی تعداد کافی کم ہونے لگی تھی۔
لیکن گزشتہ چند روز کے دوران جنوبی ریاست کیرالا، اڑیسہ، چھتیس گڑھ، اروناچل پردیش، تری پورہ اور منی پور میں نئی انفیکشنز کی شرح میں اچانک اضافہ دیکھا گيا۔ ماہرین جہاں پہلے سے ہی ملک میں اس وبا کی تیسری لہر کے حوالے سے متنبہ کرتے رہے ہیں، وہیں سپریم کورٹ نے بھی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے حکومت کو تیار رہنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔
حکام نے آج جمعہ دو جولائی کی صبح جو نئے اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بھارت میں 46 ہزار 617 نئے کورونا کیسز ریکارڈ کیے گئے جبکہ اسی دوران 853 افراد کا انتقال بھی ہو گیا۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق جنوبی ریاست کیرلا میں اب بھی ہر روز دس ہزار سے بھی زیادہ افراد متاثر ہو رہے ہیں جبکہ باقی علاقوں میں ایسے کیسز میں کافی کمی آئی ہے۔
ہلاکتیں چار لاکھ سے متجاوز
تازہ ترین اعداد و شمار کی روشنی میں بھارت میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد تین کروڑ چار لاکھ سے بھی زیادہ ہو گئی ہے جبکہ اب تک چار لاکھ سے بھی زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ ان میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست مہاراشٹر میں ہوئیں، جہاں اموات کی تعداد سوا لاکھ سے زیادہ رہی۔
اس وقت ملک میں کورونا وائرس انفیکشن کے پانچ لاکھ سے زیادہ ایکٹیو کیسز ہیں اور متاثرین کا مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔ جون کے اوائل میں ایسے ایکٹیو کیسز کی یومیہ تعداد تیس لاکھ کے قریب ہوا کرتی تھی۔ حکام کے مطابق اب تک دو کروڑ 95 لاکھ افراد اس وبائی مرض سے صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
دنیا میں بھارت کورونا وائرس کی عالمی وبا سے امريکا کے بعد دوسرا سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ امریکا میں اس وبا کے متاثرین کی مجموعی تعداد تقریباﹰ ساڑھے تین کروڑ بنتی ہے اور سب سے زیادہ ہلاکتیں، پانچ لاکھ نوے ہزار کے قریب، بھی وہیں ہوئی ہیں۔
اس لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو بھارت میں متاثرین کی تعداد کی نسبت ہلاکتیں کم ہوئی ہیں۔ تاہم بعض آزاد ذرائع کے مطابق بھارت میں اموات اور متاثرین کی تعداد حکومتی ڈیٹا سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔ ان کے مطابق ایک تو ملک میں ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں، دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے لوگوں کا گھروں میں ہی انتقال ہو جاتا ہے، جس کا کسی کے پاس کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔
اطلاعات کے مطابق بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں کی موت کے سرٹیفیکيٹس پر کورونا وائرس لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، اس سے اصل تعداد کا معلوم ہونا بہت مشکل ہے۔ نجی ہسپتالوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کا بھی کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا جبکہ دیہی علاقوں میں، جہاں اب یہ وبا زور پکڑتی جا رہی ہے، اس مرض اور متاثرین سے متعلق کسی کے پاس کوئی درست ڈيٹا یا معلومات موجود نہیں ہیں۔
ویکسینیشن میں سسست روی
حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لگانے کی جو مہم شروع کی تھی، اس میں ویکسین کی کمی کی وجہ سے اب بھی کوئی خاص تیزی نہیں آئی اور اب تک ملک کی ایک فیصد آبادی کو بھی ویکسن نہیں لگائی جا سکی۔ کئی ریاستی حکومتیں آئے دن یہ شکایتیں کرتی رہتی ہیں کہ ان کے پاس ویکسین ختم ہو چکی ہے اور اس لیے ویکسینیشن کا عمل روک دیا گيا ہے۔
گزشتہ ماہ مرکزی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ جولائی کے مہینے میں بڑی مقدار میں ویکسین دستیاب ہو گی اور پھر یہ عمل تیز ہو جائے گا۔ تاہم آج جمعے کے روز کانگریس پارٹی کے سرکردہ رہنما راہول گاندھی نے اپنی ایک ٹویٹ میں طنزاﹰ لکھا، ''جولائی تو آ گیا ہے، مگر ویکسینز نہیں آئیں۔‘‘
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے بعض وزراء نے راہول گاندھی کے اس بیان پر یہ کہہ کر شدید تنقید کی ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید 12 کروڑ ویکسینز دستیاب ہوں گی اور اس بات پر سیاست نہیں کی جانا چاہیے۔