بھارت میں کورونا ویکسین جلد لگانے کا منصوبہ
10 دسمبر 2020بھارت کے ہیلتھ سیکرٹری راجیش بھوشن نے بتایا ہے کہ چند ملکی و غیر ملکی دوا ساز اداروں کی کورونا وبا کے خلاف مدافعت پیدا کرنے والی ویکسین اب تیاری کے آخری مراحل ہے۔ آزمائشی مرحلے ختم ہونے کے بعد دواؤں کی نگرانی کرنے والا بھارتی محکمہ جلد ہی ان کی باضابطہ منظوری دے دے گا۔ اس منظوری کے بعد عوام الناس کو ویکسین کے انجیکشن لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔ راجیش بھوشن کے مطابق ممکنہ طور پر ویکسین لگانے کے سلسلے کا اگلے چند ہفتوں میں آغاز کر دیا جائے گا۔
’’گرو مہاراج سے کورونا کے خاتمے کی دعا کریں گے‘‘
بھارت میں ویکسین فراہم کرنے کی درخواستیں
گزشتہ ویک اینڈ پر امریکا کے بین الاقوامی دوا ساز کمپنی فائزر نے بھارتی حکومت کو درخواست دی ہے کہ اس کی تیار کردہ ویکسین کو کورونا وبا کے خلاف استعمال کرنے کی منظوری دی جائے۔ یہ ویکسین فائزر نے جرمن دوا ساز ادارے بائیو این ٹیک کے اشتراک سے تیار کی ہے۔ اس ویکسین کی منظوری برطانیہ دے چکا ہے اور اس کے لگانے کا ابتدا بھی کر دی گئی ہے۔ فائزر کی درخواست کے حوالے سے بھارتی محکمہء صحت نے کوئی ردعمل ابھی تک ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی راجیش بھوشن نے اپنے بیان میں اس کا کوئی ذکر کیا۔ بھارتی حکومت کو فائزر کے علاوہ کئی اور کمپنیوں نے بھی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔
ویکسین لگانے والے بھارتی ادارے
بھارت میں دواؤں کو کنٹرول کرنے والے ادارے کا نام 'ڈرگز کنٹرولر جنرل آف انڈیا‘ ہے۔ یہ اتھارٹی کسی بھی ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دینے کا اختیار رکھتی ہے۔ بھارت کے دو ادارے کورونا وبا کے خلاف ویکسین تیار کر رہے ہیں۔ ان میں ایک زیڈس کاڈیلا اور دوسرا بھارت بائیوٹیک ہے۔ بھارت بائیوٹیک نے پیر سات دسمبر کو اپنی ویکسین کی منظوری کی درخواست جمع کرائی تھی۔ ایک اور بھارتی ادارے سیرم انسٹیٹیوٹ نے آکسفورڈ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کے استعمال کی درخواست دی ہے۔ سیرم انسٹیٹیوٹ ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اڈار پونا والا کا کہنا ہے کہ منظوری کی صورت میں ان کا ادارہ ہی بھارت میں آکسفورڈ ایسٹرازینیکا ویکسین کی تقسیم کی نگرانی کرے گا۔ سیرم انسٹیٹیوٹ آکسفورڈ ایسٹرازینکا کی ویکسین کی پروڈکشن کی اجازت رکھتا ہے اور ماہانہ بنیاد پر پچاس سے ساٹھ ملین خوراکیں تیار کرنے میں مصروف ہے۔ اڈار پونا والا کا کہنا ہے کہ جتنی جلد منظوری دی جائے گی اتنی ہی زندگیاں محفظ ہو سکیں گی۔
نئی دہلی کے ہسپتالوں میں فوجی ڈاکٹر اور نرسیں تعینات
موزمدار سرینواس(ع ح، ع ا)