بھارت کا اکھاڑنے اور دوبارہ تعمیر کیے جانے والا اسکول
21 فروری 2021
'موڈاسکول' نامی اسکول دہلی میں جمنا دریا کے ساتھ رہائش پذیر کسانوں کے بچوں کے لیے تعمیر کیا گیا۔ اسے کمیونٹی کے افراد کی جانب سے کچھ ہی ہفتوں میں مقامی تعمیراتی مواد جیسے کہ بانس اور سوکھی گھاس سے بنایا گیا تھا۔
اس غیر سرکاری تنظیم کی بانی سواتی جانو کا کہنا ہے،" موڈاسکول کا مقصد ہے شہر کا حق، شہر کس کا ہے اور کون یہ فیصلہ کرتا ہے؟" ہم نے گزرتے وقت کے ساتھ اس بات کا اندازہ لگایا کہ یہ اسکول موجودہ شکل میں علامات کا تو حل نکال رہا ہے لیکن یہ ان مہاجر اور دیگر غریب افراد کے مسائل کا دیر پا حل نہیں فراہم کر رہا جنہیں ہمیشہ اپنے گھروں یا رہائش کی جگہ سے نکالے جانے کا خدشہ رہتا ہے۔"
سن 2019 میں بھارت میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو ان کے گھروں سے زبردستی بیدخل کر دیا گیا تھا۔ ان میں سے قریب نصف افراد کو اپنے گھر اس لیے چھوڑنے پڑے تھے کیوں کہ وہ زمین شہر کی تزئین و آرائش، یا نئی تعمیرات بنانے کے لیے استعمال ہونا تھی۔
غیر سرکاری تنظیم ہاؤسنگ اینڈ لینڈ رائٹس نیٹ ورک کی سربراہ شیوانی چوہدری کا کہنا ہے کہ گھروں سے زبردستی نکالے جانے سے بچے بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیوں کہ وہ اپنے اسکول نہیں جا پاتے۔" بے گھر ہونے سے بچوں کو اسکول چھوڑنا پڑتا ہے اکثر بچے تعلیم کا سلسلسہ دوبار شروع نہیں کر پاتے۔''
جب جمنا دریا کے قریب کسانوں کے گھروں کو گرا دیا گیا تھا تو قریب 200 بچے تعلیم سے محروم ہو گئے تھے۔ اس وقت سواتی جانو نے مقامی افراد کے ساتھ اسٹیل کا ایک ایسا ڈھانچہ تیار کیا تھاجو آسانی سے اکھڑ سکتا تھا اور اسے دوبارہ بھی ایک ساتھ جوڑا جا سکتا تھا۔ اس کی دیواریں، دروازے اور کھڑکیاں بانس سے بنائی گئی تھیں۔
جانو کا کہنا ہے،" یہ بہت سستا طریقہ تھا اور اس سے اسکول کی ملکیت کا احساس بھی پیدا ہوا تھا اور کمیونٹی کو اس اسکول پر فخر بھی کیوں کہ انہی لوگوں کی اشیاء سے یہ اسکول بنایا گیا تھا۔''
اس اسکول کو 2017ء میں تعمیر کیا گیا لیکن پھر ایک تنازعہ کے بعد اسے اکھاڑ دیا گیا اور 2019ء میں دوبارہ تعمیر کر دیا گیا۔
بھارت میں قریب پندرہ ملین افراد اپنے گھروں سے نکالے جانے کے خطرے کے ساتھ جی رہے ہیں۔ اقتصادی ترقی کے ساتھ بہت سے افراد کو بے گھر ہونے کا خدشہ لاحق ہے۔ ایسے میں یقینی طور پر موڈ اسکول ان خاندانوں کے کام آئے گا۔