1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا کشمیر میں ہندوؤں کو آباد کرنے کا منصوبہ

امتیاز احمد10 اپریل 2015

بھارت کی قوم پرست حکومت نئی بستیاں تعمیر کرتے ہوئے مسلم اکثریتی کشمیر میں ہندوؤں کو دوبارہ آباد کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ علیحدگی پسندوں کے مطابق یہ بھارتی پالیسی اسرائیلی طرز کی ہے، جس سے مزید تصادم ہو گا۔

https://p.dw.com/p/1F68e
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق 1989ء میں نئی دہلی کے خلاف شروع ہونے والی مسلح بغاوت کے بعد سے دو سے تین لاکھ کے درمیان ہندو کشمیر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے، جنہیں اب دوبارہ کشمیر میں آباد کیا جائے گا۔ صرف ایک ماہ پہلے یہ حکومتی جماعت مقامی اتحادیوں کے ساتھ کشمیر میں حکومت سازی کرنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ قوم پرست ہندو جماعت کو اس ریاست میں اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اب رواں ہفتے حکومت نے ایک نیا منصوبہ متعارف کروایا ہے، جس کے تحت یہاں سے بیرون ملک یا بھارت کے دیگر حصوں میں نقل مکانی کر جانے والے ہندوؤں کو دوبارہ نئی بستیوں میں آباد کیا جائے گا۔ منصوبے کے مطابق تعمیر کی جانے والی نئی بستیوں کے لیے سخت حفاظتی انتظامات کیے جائیں گے۔

رواں ہفتے وفاقی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ مفتی محمد سعید کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت بھی کی تھی۔ وزیر داخلہ کا مفتی محمد سعید سے کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے ہندوؤں کے ساتھ ان کی کشمیر میں دوبارہ واپسی کا وعدہ کیا تھا، جسے وہ پورا کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے بعد بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا، ’’ وفاقی وزیر داخلہ کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ ریاستی حکومت وادی میں ایک جامع بستی کے لیے جلد از جلد اراضی فراہم کرے گی۔‘‘

حکومت کے منصوبے کے مطابق نئی بستیوں کی تعمیر کے لیے زمین کسانوں سے حاصل کی جائے گی جبکہ نئی کالونیوں میں اسکول، شاپنگ مالز، ہسپتال اور کھیل کے گراؤنڈز تعمیر کیے جائیں گے۔ اس منصوبے کے لیے کتنی زمین حاصل کی جائے گی اور اس پر کتنی لاگت آئے گی ، اس بارے میں فی الحال کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دوسری جانب کشمیر کے اہم علیحدگی پسند اتحاد کا کہنا ہے کہ بی جے پی بے گھر ہندوؤں کا بہانہ بنا کر اپنا ایجنڈا پورا کرنا چاہتی ہے، یہ جماعت کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ موجودہ قانون کے تحت غیر کشمیری اس خطے میں زمین خریدنے کے مجاز نہیں ہیں۔

بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں علیحدگی پسند سیاسی اور مذہبی گروپوں کی مرکزی تنظیم ’آل پارٹی حریت کانفرنس‘ کے رہنما سید علی شاہ گیلانی کا کہنا ہے، ’’ ہندوؤں یا پنڈتوں کے معاملے کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیلی طرز پر ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والے ہندوؤں کو ضرور واپس لایا جائے لیکن ان کے لیے اس طرح علیحدہ بستیاں تعمیر نہ کی جائیں، ’’اس طرح کشمیری معاشرے میں مزید تقسیم ہو گی۔‘‘ اس حکومتی منصوبے کے خلاف آج سری نگر میں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے، جہاں سرکاری پولیس نے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال کیا۔

بہت سے بے گھر ہندوؤں نے اس حکومتی پالیسی کی مخالفت بھی کی ہے۔ کشمیر پنڈت ایسوسی ایشن کے صدر سنجے ٹیکو کا کہنا ہے، ’’اس طرح پنڈت مزید کمزور ہوں گے۔ اس طرح کے حالات میں کوئی بھی واپس نہیں آئے گا۔‘‘