بھارت کی جرمنی سے فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں تعاون کی اپیل
16 نومبر 2010بھارت نے فوڈ پروسیسنگ کی صنعت میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لئے جرمنی سے مدد کی اپیل کی یوں تو بھارت کی 80 فیصد آبادی زراعت پر منحصر کرتی ہے ۔ لیکن وسائل اور مناسب ٹکنالوجی کی کمی کی وجہ سے اشیاءِ خورد و نوش کا صرف دس فیصد ہی پروسیس ہوپاتا ہے۔ جبکہ جرمنی میں 80 فیصد خوردنی اشیاءکی فوڈ پروسیسنگ ہوتی ہے۔ فوڈ پروسیسنگ کے وزیر سبودھ کانت سہائے نے بھارت کے دورے پر آئی ہوئی جرمنی کی وزیر برائے زراعت‘ خوراک اور کنزیومر پروٹکشن الزا ایگنرکے ساتھ باہمی تبادلہ خیال کے بعد کہا کہ بھارت فوڈپروسیسنگ کے شعبے میں ایک نیا انقلاب لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چھ برسوں کے دوران بھارت میں فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں پانچ فیصد سے بڑھ کر دس فیصد کی ترقی ہوئی ہے ۔
سبودھ کانت سہائے نے کہا کہ بھارت میں مویشیوں کی تعداد دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے اس کے باوجود مناسب وسائل اور ٹکنالوجی کی کمی کی وجہ سے یہاں ایکسپورٹ کوالٹی کے گوشت کی تیاری کی سہولیات دستیاب نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے 2015 تک فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں ایک ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا نشانہ مقرر کیا ہے۔ تاکہ فوڈ پروسیسنگ کی شرح کو بڑھا کر 20 فیصد اور بعد میں 35 فیصد تک لے جایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ جرمنی فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں انتہائی مہارت کا حامل ہے او ر بھارت چاہتا ہے کہ وہ پیکیجنگ اورفوڈ پروسیسنگ کی صنعت اور اس سے متعلق دیگر شعبوں میں ہماری مدد کرے۔
اس موقع پر سبودھ کانت سہائے اور جرمن وزیر الزا ایگنر نے ماحولیات‘ پائیدار ترقی اور کنزیومر پروٹیکشن کے دو معاہدوں پر دستخط کئے۔ جس کے تحت جرمن نئی دہلی اور اندور میں چار میٹرولوجی لیباریٹریوں کی جدید کاری کے لئے سازوسامان اور ٹکنالوجی فراہم کرے گا۔ جرمن وزیر نے کہا کہ جرمنی اور بھارت کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلق ہے اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں باہمی تعاون سے دونوں ملکو ں کے درمیان تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میگافوڈ پارکس کی ٹکنالوجی بھارت کو فراہم کرے گا۔
جرمن وزیر نے بھارتی وزیر زراعت شرد پوار سے بھی ملاقات کی اور کہا کہ ان کا ملک بھکمری اور ماحولیاتی تبدیلی سے مقابلہ کرنے کے لئے ٹکنالوجی فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔ خیال رہے کہ بھارت میں80 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہونے کے باوجود ایک بڑا طبقہ غربت اورفاقہ کشی کا شکار ہے۔ جرمن وزیر نے بتایا کہ جرمنی کی Karil Kubel Foundation کے تعاون سے وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں کسانوں کے لئے کئی پروجیکٹ چلائے جارہے ہیں ۔ ان پروجیکٹوں کی وجہ سے جہاں زرعی پیداوار کو بہتر بنانے میں مدد ملی ہے وہیں لوگوں کی مالی حالت میں سدھار ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی تعاون اور تاجر برادری کی طرف سے مدد سے فارم مشنری کی صنعت‘ جانوروں کے نسل اور میعار کو بہتر بنانے ‘ خوراک کی صنعت ‘ آرگینک فارمنگ اور زرعی اشیاءکی تقسیم کے شعبے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
رپورٹ: افتخار گیلانی‘ نئی دہلی
ادارت: کشور مصطفیٰ