1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈین آرمی کیمپ پر خودکش حملہ: تین فوجی، دو عسکریت پسند ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
11 اگست 2022

جموں و کشمیر کے راجوری ضلع میں عسکریت پسندوں نے ایک آرمی کیمپ پرحملہ کر دیا، جس میں تین فوجی مارے گئے جبکہ کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران دو عسکریت پسند بھی بھارتی سکیورٹی فورسزکی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

https://p.dw.com/p/4FPiz
Indische Soldaten
تصویر: picture-alliance/AA/F. Khan

بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے راجوری ضلع کے علاقے پرگل میں واقع ایک آرمی کیمپ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں تین فوجی ہلاک ہوگئے اور کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے دو عسکریت پسند بھی مارے گئے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب  15 اگست کو آزادی کی 75 ویں سالگرہ کے مدنظر ملک بھر میں انتہائی سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔

جموں میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل پولیس مکیش سنگھ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا، ''کچھ دہشت گردوں نے پرگل میں آرمی کیمپ کی باڑ کو پار کرنے کی کوشش کی۔ وہاں موجود محافظوں نے انہیں للکارا جس کے بعد فائرنگ شروع ہوگئی۔ اس فائرنگ میں دو دہشت گرد مارے گئے۔‘‘

بھارتی آرمی کی وائٹ نائٹ کور نے ایک ٹویٹ میں بتایا، ''صوبیدار راجندر پرساد، رائفل مین منوج کمار اور رائفل مین لکشمن ڈی زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے جب کہ خود کش حملہ کرنے والے دو دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔‘‘

یہ آرمی کیمپ پاکستانی سرحد کے قریب راجوری ضلع کے پرگل میں واقع ہے۔ مکیش سنگھ نے بتایا کہ حملے کے بعد اس آرمی کیمپ کی حفاظت کے لیے مزید نفری بھیج دی گئی۔

پولیس کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے کے پیچھے لشکر طیبہ کا ہاتھ ہے۔

Indien Pakistan Grenze, indische Soldaten
تصویر: AFP

حالیہ برسوں میں سب سے بڑا حملہ

فروری 2018 کے بعد سے، جب سنجوان آرمی کیمپ پر حملہ ہوا تھا، یہ جموں و کشمیر میں کسی آرمی کیمپ پر عسکریت پسندوں کا پہلا بڑا حملہ ہے۔

ایک روز قبل ہی وسطی کشمیر کے بڈگام ضلع میں حکومتی فورسز نے تین باغیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس کے علاوہ پلوامہ ضلع میں بھی 25 کلوگرام دھماکہ خیز مواد برآمد کر کے ایک بڑے سانحے کو ٹال دینے کا دعویٰ کیا تھا۔

راجوری ضلع اور جموں کے دیگر حصے دہشت گردی سے بڑی حد تک پاک رہے ہیں تاہم پچھلے چھ ماہ کے دوران ان علاقوں میں بھی دہشت گردی کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔

سن 2016 میں عسکریت پسندوں نے اڑی ضلع میں بھی اسی طرح کا ایک حملہ کیا تھا۔ اڑی میں آرمی کے بریگیڈ ہیڈکوارٹر پرکیے گئے عسکریت پسند تنظیم جیش محمد کے اس حملے میں  18سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔

اس حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 'سرجیکل اسٹرائیک‘ کی تھی اور عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

Indien Kaschmir Soldat an der Grenze zu China
تصویر: Getty Images/Y. Nazir

بی جے پی کے رکن کی گرفتاری

پولیس نے حال ہی میں طالب حسین شاہ نامی ایک شخص کو گرفتار کر کے جموں و کشمیر میں لشکر طیبہ کے ایک بڑے 'ماڈیول‘ کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ بھی کیاتھا۔

طالب حسین شاہ جموں خطے میں بی جے پی اقلیتی سیل کے سوشل میڈیا کے انچارج تھے۔ بی جے پی نے انہیں پارٹی سے نکال دیا اور کہا تھا کہ آن لائن رکنیت کے سسٹم میں خامی کی وجہ سے بعض لوگوں نے بیک گراؤنڈ کی جانچ کے بغیر ہی پارٹی کی رکنیت حاصل کر لی تھی۔

پولیس کے مطابق طالب حسین علاقے میں متعدد حملوں میں ملوث تھا۔ اس کے پاس سے بھاری تعداد میں ہتھیار بھی ضبط کیے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید