بھارت کے ساتھ سول جوہری تعاون کا برطانوی عندیہ
28 جولائی 2010برطانیہ کی بحران کی شکار معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے بین الاقوامی پارٹنرز کی تلاش میں نو منتخب وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، اپنی کابینہ کے سینیئر وزراء اور ملک کے اہم تاجروں کے ایک بڑے وفد کے ہمراہ بھارت پہنچے ہیں۔ اس دورے میں متعدد مالیاتی منصوبوں پر اتفاق رائے کی توقع پہلے ہی سے کی جا رہی تھی تاہم برطانیہ، جو ہمیشہ سے جوہری پھیلاؤ کے عالمی معاہدہ این پی ٹی پر بھارت کے دستخط نہ کرنے کو تنقید کا نشانہ بناتا آیا ہے، اب بھارت کے ساتھ بڑے سول جوہری معاہدے کا عندیہ دے رہا ہے۔
بدھ کے روز برطانوی وزیر تجارت وینسے کیبل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ برطانیہ بھارت کے لئے سول جوہری ٹینکالوجی کی برآمد کی اجازت دے دے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں برطانوی ماہرین کی خدمات بھی بھارت کو میسر ہوں گی۔
دریں اثناء برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے سرکاری سرپرستی میں کام کرنے والے بھارتی ادارے ہندوستان ایروناٹِکس کا بھی دورہ کیا۔ یہ ادارہ برطانوی ادارے برٹش ڈیفنس گروپ کے تعاون سے تربیتی ہوائی جہاز تیار کرتا ہے۔
ڈیوڈ کیمرون نے بنگلور میں بھارتی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمپنی ’’انفوسِس‘‘ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک لیکچر بھی دیا۔ برطانوی وزیراعظم نے اپنے لیکچر کے دوران کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو عالمی سطح پر دہشت گردی کے لئے استعمال نہ ہونے دے۔ برطانوی وزیراعظم کا یہ بیان چند روز قبل ایک ویب سائٹ وکی لیکس پر افغانستان کے حوالے سے ان خفیہ دستاویزات کے اچانک منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آیا ہے، جن کے مطابق پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے افغان طالبان کے ساتھ براہ راست روابط موجود ہیں۔ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
جمعرات کے روز برطانوی وزیراعظم کمیرون اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے ساتھ نئی دہلی میں ملاقاتیں کریں گے۔
منگل کے روز بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں برطانوی وزیراعظم نے معاشی اور اقتصادی سرگرمیوں کے لئے بھارت کو ’’اہم پارٹنر‘‘ قرار دیا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ بھارتی قیادت سے ملاقات میں تجارت کے علاوہ علاقائی سلامتی، افغانستان، بھارتی شہریوں کے لئے برطانوی امیگریشن میں نرمی اور تعلیمی مقاصد کے لئے طلبہ کے برطانیہ جانے میں آسانی اہم موضوعات ہوں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان