بھارت: گِدھوں کے تحفظ کا منصوبہ
23 فروری 2021بھارت میں حکومت نے گِدھوں کے تحفظ کے لیے 207 کروڑ روپے کے لاگت سے ایک پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا ہے تاکہ مردہ جانوروں کو کھا کر ماحول کو آلودگی سے بچانے والے اس پرندے کو معدوم ہونے سے بچایا جاسکے۔
انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یو سی این) کی ایک رپورٹ کے مطابق مختلف اسباب کی بنا پر بھارت میں گِدھوں کی تعداد میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے۔ گزشتہ صرف ایک عشرے کے دوران تقریباً دو سے چار کروڑ کے قریب گِدھ مرچکے ہیں اور اب ان کی تعداد صرف چند ہزار رہ گئی ہے جبکہ ان کی تین اقسام کو 'انتہائی کمیاب‘ نسلوں میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈائیکلوفیناک سب سے بڑی دشمن
ماہرین کہتے ہیں کہ ڈائیکلوفیناک نامی دوا گِدھوں کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ یہ دوا جانوروں میں درد، سوزش کے علاج اور اسٹرائیڈ کے طورپرانجکشن کے ذریعہ دی جاتی ہے۔ سن 2006 ء میں ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈائیکلو فیناک کی وجہ سے بھارت، پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش میں ایک عشرے کے دوران گِدھوں کی تعداد میں پچانوے فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوگئی ہے۔ رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا کہ جن گِدھوں کی موت ہوئی تھی انہوں نے ان مردہ جانوروں کو کھا کر اپنی بھوک مٹائی تھی۔
اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد بھارت، پاکستان اور نیپال نے سن 2006 میں ڈائیکلوفیناک پر پابندی عائد کردی جب کہ بنگلہ دیش نے 2010 ء میں اس دوا پر پابندی لگائی۔
ڈائیکلوفیناک پرپابندی عائد کیے جانے کے پندرہ برس گزر جانے کے بعد گوکہ کے اس کے استعمال میں کمی ضرور آئی ہے لیکن یہ کسی نہ کسی شکل میں اب بھی فروخت ہورہی ہے اور گِدھوں کی موت کا سلسلہ نہیں رک پارہا ہے۔
برڈ کنزرویشن انٹرنیشنل نامی جریدے میں سن 2020 میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اور نیپال میں دوا کی دکانوں سے ڈائیکلوفیناک تقریباً واپس لے لی گئی ہے لیکن بھارت میں دواکی دکانوں میں یہ اب بھی دستیاب ہے۔ بعض دوا ساز کمپنیوں نے اسے دوسرے ناموں سے فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔
نیا منصوبہ
حکومت نے گِدھوں کے تحفظ کے لیے اب ایک پانچ سالہ منصوبہ تیار کیا ہے۔اس کے تحت تمام ریاستوں میں بریڈنگ سینٹرز قائم کیے جائیں گے اور ان کی تعداد کی ملک گیر مانیٹرنگ کی جائے گی۔
حکومت ڈائیکلوفیناک کی فروخت کے سلسلے میں بھی سخت ضابطے مقرر کرنے کا فیصلہ کرنے والی ہے۔ دکاندار اب صرف ڈاکٹروں کے نسخوں پر ہی اس دوا کو فروخت کرسکیں گے اور انہیں ان نسخوں کی نقل بھی اپنے پاس رکھنا ہوگی تاکہ بوقت جانچ اسے پیش کرسکیں۔
Bombay Natural History Society ’بی این ایچ ایس‘ کے ڈپٹی ڈائریکٹر ویبھو پرکاش کا خیال ہے کہ یہ ایک اچھا منصوبہ ہے اور حکومت نے جو ہدف مقرر کیا ہے اگر وہ اسے پانچ برس میں حاصل کرلیتی ہے توگِدھوں کی حالت آج کے مقابلے پانچ برس بعد کہیں بہتر ہوگی۔ تاہم اس کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔