1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: گھریلو ملازمین قانونی تحفظ کے بغیر بدسلوکی کا شکار

افسر اعوان مُرلی کرشنن، نئی دہلی
30 اکتوبر 2017

بھارت میں وزارت محنت قانون سازی کی تیاری کر رہی ہے تاکہ گھریلو ملازمین کو سماجی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ تاہم انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان افراد کو بدسلوکی سے بچانے کے لیے قانونی تحفظ کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2mm9C
Indien Frau Frauen waschen Hausarbeit Arbeit
تصویر: Getty Images

بھارت سے بھیجی گئی مرلی کرشنن کی رپورٹ کے مطابق بھارت کے شہری علاقوں کے متمول خاندانوں میں گھریلو کام کرنے والی خواتین پر تشدد کے واقعات منظر عام پر آنے کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

گزشتہ جولائی میں سامنے آنے والے ایک ہائی پروفائل کیس میں بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی ایک 26 سالہ گھریلو ملازمہ نے بھارتی پولیس کے پاس رپورٹ درج کرائی کہ نئی دہلی کے متمول مضافاتی علاقے نوئیڈا کے ایک بنگلے میں اسے اس کے مالکان نے نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اسے گھر میں زبردستی بند رکھا۔ اس خاتوان کے دوستوں اور خاندان کے لوگوں کی طرف سے اس گھر کے سامنے دھرنے کے بعد اسے رہائی ملی۔

اسی طرح تین برس قبل نئی دہلی میں ایک خاتون گھریلو ملازمہ کو قتل کر دیا گیا۔ 35 سالہ خاتون کے اس قتل کے الزام میں ایک رکن اسمبلی اور اس کی بیوی کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس خاتون کی ہلاکت سے قبل اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا تھا جس میں گرم استری سے داغنا اور نوکدار اشیاء سے تکلیف پہنچانا بھی شامل تھا۔

صرف یہی نہیں ایسے گھریلو ملازمین کی تنخواہیں ادا نہ کرنے، انہیں مناسب خوراک یا آرام کا وقفہ نہ دینے، سونے نہ دینے یا مارنے پیٹنے جیسی شکایات بھی عام ہیں۔ گھریلو ملازمین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’نِرملا نِک رَتن‘ سے وابستہ پراتچی تلوار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’زیادہ تر لوگ گھریلو ملازمتیں اس باعث کرتے ہیں کہ انہیں زرعی شعبے یا صنعتی شعبے میں روزگار کے مواقع نہیں ملتے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ گھریلو ملازمین کی صورتحال اس وجہ سے بھی نازک ہے کہ انہیں یونین وغیرہ کی شکل میں کسی قسم کا باقاعدہ تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔

گھریلو ملازمین سے بدسلوکی روکنے کے لیے بھارت کی وزارت محنت نے ایک پالیسی پیپر کی تیاری پر کام شروع کیا ہے اور اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے درخواست کی ہے کہ وہ گھریلو ملازمین کے حوالے سے ایک قومی پالیسی کی تشکیل میں اپنا حصہ ادا کریں۔ اس پالیسی کا مقصد ایسی ملازمتوں کو قانونی شکل اور ملازمین کو تحفظ اور سوشل سکیورٹی فراہم کرنا ہے۔

Indien Frau Frauen kochen Hausarbeit
گھریلو ملازمین کی تنخواہیں ادا نہ کرنے، انہیں مناسب خوراک یا آرام کا وقفہ نہ دینے، سونے نہ دینے یا مارنے پیٹنے جیسی شکایات بھی عام ہیںتصویر: Getty Images

لیبر ویلفیئر کے ڈائریکٹر رجیت پنہانی کے بقول، ’’اس پالیسی کا مقصد ایک ایسا محکمہ جاتی طریقہ کار وضع کرنا ہے جو سوشل سکیورٹی، ملازمت کے مناسب اصول فراہم کرتا ہو اور مسائل اور جھگڑوں کے حل کا راستہ مہیا کرتا ہو۔‘‘ پنہانی کا مزید کہنا تھا، ’’یہ گھریلو ملازمین کو باقاعدہ طور پر ورکر کا درجہ فراہم کرتی ہے اور انہیں اس بات کا حق فراہم کرتی ہے کہ وہ خود کو لیبر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ رجسٹر کرا سکیں۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید