بھارتی ایٹمی پلانٹ کے قریب دھماکا، چھ ہلاکتیں
27 نومبر 2013نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے اس بارے میں چھان بین شروع کر دی ہے کہ آیا اس دھماکے کا جوہری توانائی کے اس پلانٹ کے خلاف کیے جانے والے مظاہروں سے کوئی تعلق ہے۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جنوبی ریاست تامل ناڈو میں کُدن کُلم کے نیو کلیئر پاور پلانٹ کے قریب یہ دھماکا منگل اور بدھ کی درمیانی رات ایک گاؤں میں ہوا، جس کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے۔
ضلعی پولیس کے سربراہ وجیندرا بِیداری نے بتایا کہ بظاہر دیسی ساخت کے ایک بم کا حادثاتی طور پر ہونے والا یہ دھماکا ایک گھر میں ہوا، جس میں چھ افراد ہلاک اور تین دیگر شدید زخمی ہو گئے جبکہ تین گھر بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ بِیداری کے بقول اس گاؤں میں ایٹمی توانائی کے خلاف مظاہرے کرنے والے چند سرگرم کارکن بھی رہ رہے تھے اور جس گھر میں دھماکا ہوا، وہ مبینہ طور پر بم بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ تامل ناڈو کے ساحلی علاقے میں یہ گاؤں اس ایٹمی پلانٹ سے قریب چار کلو میٹر دور ہے، جو بھارت کا سب سے بڑا جوہری بجلی گھر ہے، اور جو روس کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
اس بھارتی نیو کلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح اسی سال اکتوبر میں ہوا تھا اور اس بجلی گھر کو فعال بنانے میں اس لیے مسلسل تاخیر ہوتی رہی تھی کہ وہاں مظاہرین کی طرف سے بار بار پرتشدد مظاہرے بھی کیے جاتے رہے تھے، جن کا سبب ممکنہ تابکاری کے اخراج کے خدشات بنے تھے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق ایٹمی توانائی کے بھارتی محکمے کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ قریبی گاؤں میں اس دھماکے سے پہلے اور بعد میں بھی یہ نیو کلیئر پلانٹ مکمل طور پر محفوظ تھا، جو معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔
بھارتی ٹیلی وژن اداروں کی رپورٹوں کے مطابق یہ دھماکا جس گاؤں میں ہوا، وہیں سے گزشتہ برسوں کے دوران اس ایٹمی پلانٹ کے خلاف شدید ترین احتجاجی مظاہرے شروع کیے جاتے رہے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق ایٹمی توانائی کے خلاف عوامی تحریک یا PMANE نامی تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس کے کارکنوں یا حامیوں کا اس بم دھماکے سے کوئی تعلق نہیں۔ تامل ناڈو میں اس جوہری بجلی گھر کے خلاف مظاہروں کا اہتمام کرنے میں یہی عوامی تحریک سب سے آگے رہی تھی۔