بھارتی بحریہ میں سیناریٹی کی جنگ
21 مئی 2019وائس ایڈمرل بمل ورما آج اکیس مئی کو ایک بار پھر آرمڈ فورسیز ٹریبونل(اے ایف ٹی) کا دروازہ کھٹکھٹانے والے ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع نے وائس ایڈمرل کرم بیر سنگھ کو بھارتی بحریہ کا نیا سربراہ مقرر کرنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی ورما کی عرضی تین روز قبل مسترد کردی تھی۔ ورما کے وکیل انکور چھبر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،’’تازہ پیش رفت کے مدنظر ہم اے ایف ٹی میں آج (منگل کو) نئی درخواست پیش کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ اس پر اگلے دن ہی سماعت ہو جائے گی۔‘‘
یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب گزشتہ 23 مارچ کو مودی حکومت نے نیوی افسر ورما کی سینارٹی کو نظر انداز کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ایڈمرل سنیل لامبا کی سبکدوشی کے بعد وائس ایڈمرل کرم بیر سنگھ بھارتیہ بحریہ کی کمان سنبھالیں گے۔ ایڈمرل لامبا 31 مئی کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہورہے ہیں۔
بحریہ کے سابق سربراہ نرمل ورما کے بھائی وائس ایڈمرل بمل ورما نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف اے ایف ٹی میں عرضی دائر کرتے ہوئے یہ معلوم کرنا چاہا کہ اس طرح کے اعلٰی ترین عہدوں پر تقرری کا پیمانہ کیا ہے؟ انہوں نے اسی کے ساتھ کرم بیر سنگھ کی تقرری کو منسوخ کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ تاہم ایک دن بعد ہی انہوں نے اپنی عرضی اس وقت واپس لے لی جب اے ایف ٹی نے اس معاملے میں انہیں وزارت دفاع سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔
اس کے بعد ورما نے 10 اپریل کو وزارت دفاع میں ایک ’قانونی شکایت‘ درج کرائی اور دس دنوں کے اندر اس کا ازالہ کرنے کی درخواست کی۔ دس دن کا وقت گزر جانے کے باوجود جواب نہ ملنے پر ورما نے 23 اپریل کو ایک بار پھر اے ایف ٹی کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ ٹریبونل نے ان کی درخواست پر غور کرتے ہوئے وزارت دفاع کو تین ہفتہ کے اندر ورما کی شکایت کا ازالہ کرنے کا حکم دیا۔ 19مئی کو وزارت دفاع کی طرف سے جواب موصول ہونے کے بعد ورما اب ایک بار پھر ٹریبونل کا رخ کررہے ہیں۔
ورما کی درخواست کے جواب میں وزارت دفاع نے کہا ہے کہ مسلح افواج کے سربراہوں کی تقرری میں سینارٹی ایک اہم معیار ہے لیکن یہ واحد پیمانہ نہیں ہے، جس کی بنیاد پر انتخاب کیا جا سکے۔ اس سے پہلے بھی ہوئی تقرریوں میں ایسا ہوچکا ہے۔ وزارت دفاع نے اپنے حکم نامہ میں کہا ہے،’’وفاقی حکومت نے بحریہ کے سربراہ کا انتخاب نہایت احتیاط سے کیا ہے۔
حکومت نے وائس ایڈمرل ورما کی میرٹ کو بھی دیکھا ہے۔ سلیکشن کے سلسلے میں مسلسل طریقہ کار اور اس کے پیمانوں پر بھی انہیں پرکھا ہے۔ اس کے بعد کی گئی جانچ پڑتال میں ایڈمرل ورما کو سب سے سینیئر ترین افسر تسلیم کیا گیا۔ لیکن بحریہ کے سربراہوں کی تقرری کے لیے دیگر پیمانوں کے لحاظ سے وہ مناسب نہیں پائے گئے۔‘‘
وزارت دفاع کی جوائنٹ سکریٹری رچاشرما کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے فیصلے سے مطمئن ہے۔ حکومت نے وائس ایڈمرل کرم بیر سنگھ کی تقرری میں تمام پہلووں پر غور کرنے کے بعد ہی فیصلہ کیا ہے۔ بحریہ کے موجود ہ سربراہ سنیل لامبا31 مئی کو سبکدوش ہورہے ہیں، ان کے بعد ایڈمرل کرم بیر سنگھ بھارتی بحریہ کے اگلے سربراہ ہوں گے۔کرم بیر سنگھ اس وقت ایسٹرن نیول کمان میں فلیگ آفیسر کمانڈنگ ان چیف ہیں۔ وہ بھارتیہ بحریہ کے سربراہ بننے والے پہلے ہیلی کاپٹر پائلٹ ہوں گے۔
گو کہ بھارتی مسلح افواج میں سب سے سینیئر ترین افسر کو سربراہ بنانے کی روایت رہی ہے تاہم گزشتہ چند برسوں سے یہ روایت ٹوٹتی دکھائی دے رہی ہے۔ دسمبر 2016 میں جب مودی حکومت نے جنرل بپن راوت کو موجودہ آرمی چیف بنایا تھا تو اس وقت بھی سینیارٹی کے اصول اور دو سینیئر لفٹننٹ جنرلوں پروین رنجن اور پی ایم حارث کو نظر انداز کردیا گیا تھا۔
اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کا یہ جملہ کافی مشہور ہوا تھا کہ اگر سینارٹی ہی واحد پیمانہ ہے تو افواج کے سربراہوں کے انتخاب کا یہ کام تاریخ پیدائش کی بنیاد پر کمپیوٹر بڑی آسانی سے کرسکتا ہے۔ اس کے لیے مہینوں تک چلنے والے طریقہ کار، امیدواروں کے بارے میں انٹیلی جنس بیورو کی رپورٹوں پر غور وخوض کرنے اور کابینہ کی تقرریوں سے متعلق کمیٹی کی منظوری لینے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ایم حارث جنرل بپن راوت سے کہیں زیادہ تجربہ کار تھے اور اگر انہیں انڈین آرمی کا سربراہ بنایا جاتا تو انہیں بھارت کے پہلے مسلم آرمی چیف بننے کا اعزاز حاصل ہوجاتا۔ البتہ ایئر چیف مارشل ادریس حسن لطیف کو بھارتیہ فضائیہ کا پہلا مسلم سربراہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
صرف مودی حکومت ہی نہیں ماضی میں کانگریس کی قیادت والی متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت نے بھی سن 2014 میں ایک سینیئر افسر کو نظر انداز کر کے ایڈمرل روبن دھون کو بحریہ کا سربراہ بنایا تھا۔