بھارتی برآمدات بڑھانے پر رضامند ہيں، چين
30 مارچ 2012بھارتی وزير اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد چين کے صدر ہو جن تاؤ نے اس عزم کا اظہار کيا کہ وہ بھارت کے ستائيس بلين ڈالرز کے تجارتی خسارے ميں کمی لانے کے ليے اقدامات اٹھائيں گے۔ چينی صدر نے کہا ہے کہ وہ اس امر ميں ايسی پاليسياں اختيار کريں گے جن کے تحت چين کے لیے بھارتی برآمدات ميں اضافہ ممکن ہو سکے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے نمائندے سيد اکبرالدين نے اس سلسلے ميں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتايا کہ چينی صدر ہو جن تاؤ کے بقول وہ بھارتی مصنوعات کی چينی مارکيٹوں تک رسائی کی راہ ہموار کرنے ميں معاونت کريں گے تاکہ بھارت کو درپيش تجارتی خسارے کی صورتحال ميں بہتری پيدا ہو سکے۔
بھارت اور چين کے مابين يہ معاملہ اس وقت طے پايا ہے جب پريس ٹرسٹ آف انڈيا کے مطابق سن 2012 کو دونوں ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے ’بھارت چين دوستی‘ کا سال قرار ديا جا چکا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال کے اواخر میں چين اور بھارت اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ دونوں ممالک کے مابين تجارتی حجم کو سن 2015 تک 74 بلين ڈالرز تک پہنچايا جائے گا۔ البتہ اب تک کے تجارتی اعداد و شمار کے مطابق تجارتی حجم چين کے حق ميں ہے۔
چين کے صدر ہو جن تاؤ بھارت ميں انتہائی تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک کی تنظیم برکس کی سمٹ ميں شرکت کے ليے موجود تھے جس ميں بھارت اور چين کے علاوہ روس، جنوبی افريقہ اور اور برازيل کے سربراہان نے شرکت کی۔ اس سمٹ کا مقصد رکن ممالک ميں اقتصادی تعاون کو فروغ دينا اور عالمی طور پر مغربی ممالک کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے ليے برکس بلاک کو فروغ دينا تھا۔ پريس ٹرسٹ آف انڈيا کے مطابق چين کے صدر نے اپنے ايک بيان ميں جمعرات کو بھارتی دارالحکومت ميں منعقدہ سمٹ کو ’کامياب‘ قرار ديا ہے اور مزيد کہا ہے کہ برکس کے رکن ممالک کے مابين اقتصادی تعاون کے نتيجے ميں عالمی طور پر اقتصادی صورتحال ميں بھی بہتری آئے گی۔
واضح رہے کہ برکس سمٹ کے انعقاد کے موقع پر نئی دہلی ميں تبتی باشندوں کی جانب سے مبينہ چينی مظالم کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے تھے۔ اس سلسلے ميں ستائيس سالہ تبتی کارکن Jamphel Yesh کی خود سوزی پر چين نے اپنا مؤقف پيش کرتے ہوئے بدھ مت کے روحانی پيشوا دلائی لامہ کو قصوروار ٹھہرايا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق نئی دہلی ميں برکس سمٹ کے موقع پر چين اور بھارت کے حکمرانوں نے ہماليہ بارڈر کے حوالے سے جاری تنازعہ پر بات چيت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کيا ہے۔
رپورٹ: عاصم سليم/ اے ايف پی
ادارت: افسر اعوان