بھارتی گروہ نے نقلی کرکٹ لیگ سے روسیوں کو ٹھگ لیا
12 جولائی 2022بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کی احمد آباد پولیس نے ایک ایسے گروہ کا پردہ فاش کیا ہے جو آئی پی ایل جیسی ایک کرکٹ لیگ کو یو ٹیوب پر نشر کر رہا تھا اور اس کے ذریعہ روسی جواریوں سے پیسے اینٹھے جارہے تھے۔ حالانکہ یہ کرکٹ لیگ جعلی تھی۔
اس گروہ کا پردہ فاش کرنے والی خصوصی پولیس ٹیم میں شامل اچل تیاگی نے بتایا، "سب کچھ آئی پی ایل کی طرز پر کیا جا رہا تھا۔ کچھ لوگوں نے ایک میدان کرائے پر لیا،وہاں کچھ کیمرے لگائے اور مزدوروں کو کرکٹ کھلاڑیوں جیسی وردیاں پہنا کر کرکٹ کھیلنے کو کہا گیا اور اس کا یوٹیوب پر لائیو ٹیلی کاسٹ بھی کیا گیا۔ روس میں بیٹھے کچھ جواریوں نے ان میچوں کے نتائج پر سٹے بھی لگائے۔"
مزدوروں کو کھلاڑی بنا دیا
پولیس نے بتایا کہ جعلسازوں نے 24 مزدوروں کو اس کام کے لیے رکھا تھا اور انہیں یومیہ 400 روپے ادا کیے جا رہے تھے۔"
جعلسازوں نے امپائروں کو واکی ٹاکی بھی دے رکھے تھے جس طرح بین الاقوامی میچوں میں ہوتا ہے۔ واکی ٹاکی پر انہیں منتظمین کی جانب سے ہدایات موصول ہوتی تھیں اور وہ اسے کھلاڑیوں کو بتا دیا کرتے تھے۔ پورا سیٹ اپ اتنا شاندار بنایا گیا تھا کہ یو ٹیوب پر اسے دیکھنے والوں کو شبہ بھی نہیں ہوسکا کہ یہ سب حقیقی ہے یا فرضی۔"
میچ دیکھنے اور اس پر سٹہ لگانے والے یہ اندازہ کر ہی نہیں پائے کہ یہ سب کچھ جعلی ہے۔ دلچسپ بات یہ تھی کہ اس ٹورنامنٹ میں پچ سے ہٹ کر زیادہ دور کا کوئی منظر نہیں دکھایا جاتا تھا۔ اسٹیڈیم کا تاثر دینے کے لیے شائقین کی اصلی شور کی آوازیں انٹرنیٹ سے حاصل کرکے انہیں اسپیکر کے ذریعہ چلا دی جاتی تھیں جس سے یہ محسوس ہوتا تھا کہ واقعی وہاں تماشائیوں کا ہجوم ہے۔ جعلسازوں نے اس جعلی ٹورنامنٹ کو اصلی رنگ دینے کے لیے بھارتی کمینٹیٹر ہرشا بھوگلے کی آواز کی نقل کرنے والے ایک شخص کو کمنٹری کے لیے بھی رکھ لیا تھا۔
یہ جعلی ٹورنامنٹ کوارٹر فائنل اسٹیج تک پہنچ چکا تھا لیکن اس دوران روسی جواریوں کو گمان بھی نہیں ہوا کہ ان کے ساتھ دھوکہ کیا جا رہا ہے۔ ٹورنامنٹ شاید فائنل تک بھی پہنچ جاتا لیکن اس سے پہلے ہی پولیس نے اس جعلسازی کا پتہ لگا لیا۔
سٹہ بازی بھارت میں غیر قانونی
پولیس نے بتایا کہ اس گروہ کے سرغنہ نے میدان اور کھلاڑیوں کو کرایے پر لینے نیز آلات اور دیگر ضروری آلات کی خریداری کے لیے تین سے چار لاکھ روپے تک ادا کیے تھے۔ اس نے چاروں ملزمان سے وعدہ کیا تھا کہ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو انہیں ہر ماہ 70000 روپے ملیں گے۔
پولیس نے بتایا کہ جعلسازی میں ملوث گروہ نے ایک ٹیلی گرام چینل بنا رکھا تھا جس پر روسی جواری شرطیں لگاتے تھے، "ہر شرط کے بعد واکی ٹاکی کے ذریعے جھوٹے امپائر سے رابطہ کیا جاتا جو بالر اور بلے باز کو بتاتا کہ اب ان کو کیا کرنا ہے، چھکا لگانا ہے یا پھر آوٹ ہونا ہے۔"
خیال رہے کہ بھارت میں سٹہ بازی غیر قانونی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ان پر جوا کھیلنے اور دیگر مجرمانہ جرائم کے تحت کیس درج کیے گئے ہیں۔ تاہم روس میں موجود اس کا بھارتی سرغنہ ابھی گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔ بھارتی پولیس اس کی حوالگی کی کوشش کر رہی ہے۔
آئی پی ایل اربوں کا بزنس
انڈین پریمیر لیگ (آئی پی ایل) دنیا کی سب سے دولت مند ٹی۔ 20 لیگ ہے۔ سن 2013 میں اس وقت ایک بڑا تنازعہ پیدا ہوگیا تھا جب کئی کھلاڑیوں پر سٹے بازی میں شامل ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے، جس کے بعد چینئی اور راجستھان کی ٹیموں کو دو سال کے لیے ٹورنامنٹ سے معطل کر دیا گیا تھا۔
آئی پی ایل بھارت میں ہی نہیں بلکہ دیگر ملکوں میں بھی کافی مقبول ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے گزشتہ دنوں اس ٹورنامنٹ کے نشریاتی حقوق 6.2 ارب ڈالر میں فروخت کیے۔
بھارت، سٹے بازوں کا گڑھ
بھارت کو کرکٹ کے سٹے بازوں کا گڑھ کہا جاتا ہے۔ آئی پی ایل سمیت تمام کرکٹ ٹورنامنٹوں کے دوران تمام ریاستوں میں ہر ایک گیند اور ہر اوور پر کروڑوں روپے کی سٹہ بازی ہوتی ہے۔
کئی بین الاقوامی کھلاڑی یہ انکشاف کرچکے ہیں کہ سٹے بازوں نے ان سے رابطے کیے تھے۔ زمبابوے کے سابق کپتان ہیتھ اسٹریک پر سٹے بازی میں ملوث ہونے کے جرم میں آٹھ برس کی پابندی لگائی گئی تھی۔
بھارت میں سٹے بازی کو قانونی بنا کر ٹیکس کے دائرے میں لانے کی باتیں اکثر ہوتی رہتی ہیں لیکن اس حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔
جاوید اختر، ع ب (روئٹرز)