بھارت اور طالبان کے درمیان کابل میں پہلی بات چیت
2 جون 2022بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جمعرات 2 جون کو جاری ایک بیان میں بھارتی حکام کے کابل پہنچنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے، "بھارتی ٹیم طالبان کے سینیئر اراکین کے ساتھ ملاقات کرے گی اور افغانستان کے عوام کو بھارت کی جانب سے انسانی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کر ے گی۔"
اس وفد کی قیادت بھارتی وزارت خارجہ میں پاکستان، افغانستان اور ایران کے جوائنٹ سکریٹری جے پی سنگھ کر رہے ہیں۔ وہ اس سے قبل دوحہ میں طالبان رہنماؤں سے ملاقات کر چکے ہیں۔
دورے کی اہمیت
بھارتی وفد کا کابل دورہ اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ نئی دہلی نے طالبان انتظامیہ کو اب تک تسلیم نہیں کیا ہے اور بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ طالبان کو تسلیم کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لے۔
بھارت نے گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں اپنے سفارت خانہ اور قونصل خانے بند کر دیے تھے اور اپنے تمام عملے کو واپس بلا لیا تھا۔ گزشتہ ماہ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا تھا اسے اس بات کا کوئی علم نہیں کہ افغانستان میں سفارت خانہ کب کھل سکے گا۔
افغانستان سے اپنے تمام سفارت کاروں کو واپس بلا لینے اور طالبان کو تسلیم نہیں کرنے کے باوجود بھارت نے افغان عوام کی انسانی ضرورتوں کے تئیں ہمدردانہ رویہ اختیار کیا ہے اور اس سال کے اوائل سے وہاں دوائیں، طبی سازوسامان اور اناج بھیج رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی اب تک بیس ہزار میٹرک ٹن گیہوں، 13 ٹن دوائیں، کووڈ ویکسین کے پانچ لاکھ انجیکشن اور موسم سرما کے کپڑے بھیج چکا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں مزید اناج اور دوائیں افغانستان بھیجی جائیں گی۔ جبکہ ایران میں مقیم افغان پناہ گزینوں کے لیے کووڈ ویکسین کی دس لاکھ ڈوز تہران بھیجی گئی ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہ بھارتی وفد کے کابل دورے کا مقصد افغانستان میں بھارتی انسانی امداد کی ترسیل کا جائزہ لینا ہے۔ وفد کے اراکین وہاں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والی بین الاقوامی تنظیموں کے اراکین سے بھی ملاقات کریں گے اور مختلف مقامات پر بھارتی پروجیکٹوں کے نفاذ کا جائزہ لیں گے۔
افغان بھارتی امداد کا خواہاں
طالبان حکومت میں وزیر دفاع ملا یعقوب نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ بھارت افغانستان کو ماضی کے مقابلے کہیں زیادہ امداد فراہم کرے گا۔
ملا محمد عمر کے بیٹے ملا یعقوب نے ایک بھارتی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، "جب طالبان حکومت قائم ہوئی تھی تو بھارت نے انسانی امداد فراہم کی تھی اور تعاون کیا تھا۔ ہم اس کی قدر کرتے ہیں اور اس کے لیے ممنون ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت اپنا تعاون جاری رکھے گا۔" انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جس کے ساتھ افغانستان کے تعلقات اچھے رہے ہیں۔
افغانستان میں جیش محمد اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں پر بھارتی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی تشویش کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ملا یعقوب کا کہنا تھا، "میں یقین دلانا چاہوں گا کہ ہم افغانستان کی سرزمین سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کسی طرح کی سرگرمی کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم نہ تو پاکستان کو بھارت کے خلاف اور نہ ہی بھارت کو پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے دیں گے۔"
طالبان وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا چاہتے ہیں، "ہم کسی کے داخلی مسائل میں مداخلت کرنا نہیں چاہتے۔ تاہم ہماری خواہش ہے کہ دونوں ملک اپنے مسائل کو باہمی مذاکرات کے ذریعہ حل کر لیں۔"