بھارتی حکومت کرپٹو کرنسی کے خلاف کریک ڈاؤن کیوں کر رہی ہے؟
18 دسمبر 2021بھارتی حکومتی ملک میں کرپٹو کرنسیوں کی بڑھتی ہوئی تجارت کو روکنے کی تیاری کر رہا ہے، جس کے لیے اس ماہ پارلیمنٹ میں ایک نیا قانون متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔ قانون سازی کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہیں لیکن حکومت چند ایک کے علاوہ تمام نجی ڈیجیٹل کرنسیوں پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔
حکومت کو امید ہے کہ اس مجوزہ پابندی سے 'ریزرو بینک آف انڈیا‘ یعنی ملک کے مرکزی بینک کے لیے ڈیجیٹل منی پر کنٹرول حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔ بھارت کا مرکزی بینک بار بار خبردار کر چکا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں ''مائیکرو اکنامک اور مالیاتی استحکام‘‘ کے حوالے سے شدید خدشات پیدا کر سکتی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے نومبر میں کہا تھا کہ کرپٹو کرنسی ''ہمارے نوجوانوں کو خراب کر سکتی ہے۔‘‘
حکومت نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ غیر منظم کرپٹو مارکیٹ منی لانڈرنگ، دھوکا دہی اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے راستے فراہم کر سکتی ہے۔ اس وقت کریپٹو کرنسی سے متعلق دھوکا دہی کے کم از کم آٹھ کیسز کی تفتیش ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ کے زیرِ تفتیش ہیں۔
لیکن حکومت کی طرف سے انتباہ اور نئے بل کی تفصیلات کے باوجود بہت سے کرپٹو کرنسی سرمایہ کار امید کر رہے ہیں کہ وہ اب بھی تجارت کر سکیں گے۔ پچیس سالہ تھا سینگپتا کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، '' یہاں تک کہ اگر حکومت کی طرف سے پابندیاں لگائی بھی جاتی ہیں تو میں تجارت کر سکوں گا۔ میرے پاس ملکی اور غیر ملکی ایکسچینجز پر متعدد تجارتی اکاؤنٹس ہیں۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ''میرے کچھ ٹریڈز کے نتیجے میں بہت پرکشش منافع ہوا ہے، تقریباً 500 گنا سے بھی زیادہ اور بینک ڈپازٹس سے ہمیں ایک سال میں مشکل سے سات فیصد سے بھی کم ملتا ہے۔‘‘
دنیا کی مختلف ڈیجیٹل کرنسیاں اور ان سے متعلق اہم حقائق
حکومتی انتباہ سے بھی بے پرواہ گریجویٹ منیشا سنگھ کا اصرار ہے کہ کرپٹو مارکیٹ بھارت میں رہتے ہوئے ''دولت پیدا کرنے کا ایک بہترین طریقہ‘‘ ہے۔ منیشا سنگھ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''سب سے اچھی بات یہ ہے کہ آپ چھوٹی سی رقم سے بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ میں نے منافع پر بٹ کوائنز فروخت کیے ہیں۔‘‘
بھارت میں کرپٹو بوم
بھارت کرپٹو کرنسیوں کے لیے ایشیا کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک بن چکا ہے جبکہ ایسی کرنسیوں کے حوالے سے دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی منڈیوں میں سے بھی ایک بن گیا ہے۔ ملک میں 15 مقامی کرپٹو کرنسی ایکسچینجز ہیں۔
تخمینوں کے مطابق بھارت میں 15 سے 20 ملین کے درمیان لوگوں کے پاس کرپٹو کرنسیاں ہیں اور ان کی کل ہولڈنگ تقریباً چھ بلین ڈالر کے برابر ہے۔
نئے قانون میں ایک مجوزہ شق، جس پر اب بھی بحث ہو رہی ہے، کرپٹو کرنسی کو بطور اثاثہ رکھنے کی اجازت دے گی لیکن کرنسی یا ادائیگی کے طور پر اس کے استعمال پر پابندی لگائے گی۔ بھارتی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ہے صنعت میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے قانون پر دوبارہ کام کیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک اصل مسودے میں تبدیلیوں کی تفصیلات پیش نہیں کیں۔
اس بارے میں قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ آیا نیا قانون کریپٹو کرنسیوں کو ممنوع قرار دے گا یا پھر محض ان کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
مرلی کرشنن، نئی دہلی ( ا ا / ع ح)