1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی دباؤ کی وجہ سے کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس بند کر دیے گئے

10 فروری 2021

مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے کچھ اکاؤںٹس بند کرنے کے مطالبے کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سبھی بھارتی حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتے۔

https://p.dw.com/p/3pAgV
Indien Tag der Republik | Landwirte Protest
تصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

بھارتی حکومت کے مطالبے پر ٹوئٹر نے کچھ اکاؤنٹس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے۔ تاہم کچھ اکاؤنٹس ایسے ہیں، جن کی بھارت میں رسائی بند کر دی گئی ہے لیکن انہیں بھارت سے باہر کوئی بھی دیکھ سکتا ہے۔

امریکی کمپنی ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے مابین یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا، جب مودی سرکار نے کہا کہ ایسے گیارہ سو سے زائد اکاؤنٹس کو بند کیا جائے، جو نئی زرعی اصلاحات اور کسانوں کے مظاہروں کے حوالے سے غلط فہمیاں پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: مودی حکومت ٹوئٹر سے ناراض، 'پاکستانی حمایت یافتہ‘ اکاؤنٹس کی بندش کا حکم

بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ ان میں سے کچھ اکاؤنٹس حریف ملک پاکستان کی حمایت سے کام کر رہے ہیں جبکہ کچھ سکھ علیحدگی پسند تحریک کی زیر اثر ہیں۔

نئی دہلی حکومت نے گزشتہ ہفتے ہی ٹوئٹر کو ایک نوٹس ارسال کر دیا تھا، جس میں دھمکی دی گئی تھی کہ اگر ٹوئٹر ان کاؤنٹس کو بند نہیں کرتا تو بھارت میں اس کے اعلیٰ افسران کو بھاری جرمانوں اور جیل کا سامنا کرنے پڑے گا۔

بدھ کے دن ٹوئٹر نے کہا کہ مودی حکومت کے مطالبات کے مطابق تقریبا پانچ سو اکاوؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں جبکہ متعدد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے کہ اگر انہوں نے غلط فہمیوں اور جعلی خبروں کی اشاعت کی تو انہیں بھی بلاک کیا جا سکتا ہے۔

تاہم ٹوئٹر نے واضح کیا ہے کہ صحافیوں، نیوز میڈیا اداروں، سیاستدانوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے اکاؤنٹس کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق ٹوئٹر آزادی رائے اور صحافت کا احترام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:کسان ’بھارت کی توہین‘ کا باعث بن رہے ہیں، مودی

بھارت میں نئے زرعی اصلاحات کے خلاف ہزاروں کسان سرپا احتجاج ہیں۔ یہ نئی دہلی کو جانے والی متعدد شاہراہوں پر دھرنا دیے ہوئے خیمہ زن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیا قانون کسانوں کو مالی نقصان پہنچاتے ہوئے نجی خریداروں کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ حکومت اس قانون کو واپس لے ورنہ احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

نئی دہلی حکومت نے کہا ہے کہ وہ کسانوں کے ساتھ مشاورت سے اس قانون میں ترمیم کے لیے تیار ہے لیکن اسے مکمل طور پر واپس نہیں لیا جائے گا۔ مودی سرکار کے مطابق دراصل یہ اصلاحات عام کسانوں کے لیے ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ اس تنازعے کے خاتمے کی خاطر فریقین کے مابین جاری مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہے جبکہ اب یہ معاملہ بین الاقوامی توجہ کا باعث بھی بنتا جا رہا ہے۔

ع ب/  ک م/ رائٹرز

کسانوں کے احتجاج ميں عورتيں بھی پيش پيش

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید