بھارتی ریاست اتر پردیش : زمین کی خرید و فروخت کی نئی پالیسی
3 جون 2011جمعہ کو بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ بھارت کی سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست کے لیے تجویز کی گئی اس پالیسی کے تحت کسانوں کی ایسی شکایات کا ازالہ ہو سکے گا کہ صنعتی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اُن کی زمین مارکیٹ کے مقابلے میں کم داموں پر خریدی جاتی ہے۔
مایاوتی کی طرف سے تجویزکردہ اس پالیسی کے تحت زمین کی قیمت اور اس حوالے سے دیگر معاملات خریدار اور فروخت کنندہ ہی طے کریں گے۔
تیزی سے ترقی کرتے ہوئے ملک بھارت میں صنعتی شعبے اور انفراسٹرکچر کو مزید بہتر بنانےکے لیے زمین بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہوتی جا رہی ہے۔ جہاں صنعت کاروں کی کوشش ہے کہ وہ کسانوں سے زمین خرید کر نئی فیکٹریاں قائم کریں سکیں وہیں حکومت بھی زمین خرید کر نئی سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر کے ذریعے ملکی بنیادی ڈھانچے کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوششوں میں ہے۔
اس صورتحال میں ایسے کسان احتجاج پر اتر آئے تھے، جو نسلوں سے اپنی زمین کے مالک ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کے نام پر انہیں مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی زمین کوڑیوں کے داموں فروخت کر دیں۔
اتر پردیش کی وزیر اعلیٰ مایاوتی کی طرف سے پیش کی گئی نئی پالیسی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ کسانوں کے ایسے اعتراضات کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت نے اس نئی پالیسی کی تشکیل کے دوران سینکڑوں کسانوں سے مذاکرات کیے اور 70 فیصد کسان اس پالیسی سے متفق ہیں۔
ریاستی دارالحکومت لکھنئو میں صحافیوں سےگفتگوکرتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی سے تعلق رکھنے والی مایاوتی نے اصرار کیا کہ وہ مرکزی حکومت پر بھی زور دیں گی کہ زمین کی خرید و فروخت کے حوالے سے وہ بھی یہی پالیسی اختیار کرے،’ کیونکہ یہ بہترین پالیسی ہے‘۔
اس سے قبل بھارت کی کئی ریاستوں میں اس وقت احتجاجات شروع ہو گئے تھے، جب متعلقہ ریاستی حکومتوں نے صنعتی ترقی کے لیے کسانوں کی زمینوں کو مارکیٹ ریٹ کے مقابلے میں کم داموں پر خریدنے کرنے کی پیشکش کر دی تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک