1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی ریاست پنجاب میں خالصتان کی حمایت میں پھر مظاہرہ

صلاح الدین زین
24 فروری 2023

ریاست پنجاب میں سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کے حق میں ہونے والے تاز ہ مظاہروں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ خالصتان حامی رہنماوں کا کہنا ہے کہ خالصتان کا جذبہ برقرار ہے، جسے دبایا نہیں جا سکتا۔

https://p.dw.com/p/4NvNV
Indien | Zusammenstöße von Unterstützern von Amritpal Singh mit der Polizei in Punjab
تصویر: IANS

بھارتی ریاست پنجاب کے دارالحکومت امرتسر کے انجالا علاقے میں جمعرات کے روز علیحدہ ریاست خالصتان کے حامیوں کے ایک مظاہرے کے دوران تشدد پھوٹ پڑا، جس میں متعدد پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

'آئی ایس آئی اور خالصتانی عناصر ریلی میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں‘

رواں ماہ کی نو تاریخ کو بھی چندی گڑھ پولیس اور خالصتان کی حامی تنظیم 'قومی انصاف مورچہ'' کے درمیان اسی طرح کی جھڑپیں ہوئی تھیں، اس طرح جمعرات کو اس مہینے ہونے والا ایسا یہ دوسرا واقعہ ہے، جس میں خالصتان کے حامیوں نے اپنے موقف کو پیش کرنے کی کوشش کی۔

کینیڈا سے بھارت مخالف سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

تازہ ترین واقعہ کیا ہے؟

جمعرات کے روز خالصتان (سکھوں کے لیے خود مختار ریاست) کے حامی رہنما امرت پال سنگھ کے بہت سے ساتھیوں کی، جو تلواروں، بندوقوں اور تیز دھار دیگر ہتھیاروں سے لیس تھے، ریاستی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ اس میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

خالصتان کا تنازعہ: آسٹریلیا میں مخالف بھارتی گروپوں میں جھڑپ

خالصتان کے حامی رہنما امرت پال نے اپنے ایک قریبی ساتھی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اپنے حامیوں کو اجنالا میں جمع ہونے کی کال دی تھی۔ امرت پال 'وارث پنجاب ڈے' نامی تنظیم کے سربراہ ہیں۔

بھارت: یوم آزادی پر بھارتی پرچم کے بجائے سکھ پرچم لہرانے کی اپیل

مظاہرے میں شامل بہت سے مسلح لوگوں نے پولیس کی رکاوٹوں کو توڑ دیا اور اجنالہ پولیس اسٹیشن کے قریب پولیس اہلکاروں کے ساتھ زبردست جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد مظاہرین تھانے کے احاطے  میں داخل ہو گئے۔

USA I Sikhs for Justice
بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم چلاتے ہیںتصویر: Mary Altaffer/AP/picture alliance

پولیس نے گزشتہ ہفتے امرت پال کے ایک ساتھی لو پریت سنگھ عرف طوفان سنگھ کو چوری اور اغوا کے کیسز میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا تھا۔ تاہم ان کے اہل خانہ نے پولیس پر جھوٹے الزام عائد کر کے انہیں پھنسانے کا الزام لگایا تھا۔

صحافیوں سے گفتگو کے دوران امرت پال نے وارننگ دی تھی کہ اگر انہیں رہا کرنے کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پھر جو کچھ بھی ہو گا، اس کی ذمہ دار انتظامیہ پر عائد ہو گی۔ پولیس نے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے اور اب انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔

امرت پال سنگھ کون ہیں؟

امرت پال سنگھ کافی عرصے سے خالصتان کی حمایت اور علیحدگی پسندوں کی زبان میں بات کرتے رہے ہیں۔وہ کئی پلیٹ فارمز پر ریاست پنجاب کی بھارت سے آزادی اور خالصتان کے قیام کی بات کرتے رہے ہیں۔

29 سالہ امرت پال مقتول عسکریت پسند سکھ رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سے ملتا جلتا لباس پہنتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں سے وہ تحریک و ترغیب بھی حاصل کرتے ہیں۔ ان پر یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے کے طرز پر ریاست پنجاب میں علیحدگی پسندی کی ہوا کو ایک مضبوط سمت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

'جذبہ خالصتان کو دبایا نہیں جا سکتا'

پنجاب میں خالصتانی تحریک کے بڑھتے ہوئے تذکروں کے درمیان ہی بھارت کے ایک معروف میڈیا ادارنے امرت پال سنگھ کا ایک خصوصی انٹرویو شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ خالصتان کا جذبہ برقرار ہے اور اسے کوئی بھی طاقت دبا نہیں سکتی۔

بھارتی میڈیا ادارے انڈیا ٹوڈے سے بات چیت کے دوران ان سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ خالصتانی تحریک کی احیا کی کو کوشش کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا کہ ''بات بحالی کی نہیں ہے، بلکہ بقا کی ہے۔ خالصتان کوئی ممنوع چیز نہیں ہے، بلکہ یہ تو مصائب کے خاتمے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ میں خود اپنے آپ کو مبلغ بھی نہیں کہوں گا۔''

حالیہ تشدد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا، ''میں اپنی عزت کو قربان نہیں کروں گا۔ میں تشدد پسند نہیں ہوں۔ میرے بارے میں سازشی نظریات پھیلائے جا رہے ہیں۔ کچھ کہتے ہیں کہ مجھے بی جے پی کی حمایت حاصل ہے اور پھر کچھ کہتے ہیں کہ پاکستان کی طرف سے ہوں۔''

ان کا مزید کہنا تھا کا تاہم، ''مجھے تو صرف اپنے گرو صاحبان کی حمایت حاصل ہے۔ میری سنگت کے علاوہ کوئی بھی میرا ساتھ نہیں دے رہا۔ میں کسی سیاسی نظام کا حصہ نہیں ہوں لیکن مقدمہ میڈیا ٹرائل کا حصہ ضرور ہے۔''

انہوں نے کہا کہ ''قوم پرستی کوئی مقدس چیز نہیں ہے۔ جمہوریت میں مختلف خیالات و نظریات ہونے چاہئیں۔ یہ امرت پال کے بارے میں نہیں ہے اور خالصتان تو رہے گا۔ آپ اسے دبا نہیں سکتے۔'' تاہم انہوں عدم تشدد پر قائم رہنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ جب تک انتظامیہ انہیں مجبور نہیں کرے گی اس وقت وہ تشدد کا راستہ نہیں اختیار کریں گے۔

خالصتان تحریک کیا ہے؟

بھارتی صوبے پنجاب کو سکھوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست خالصتان بنانے کی مہم کافی پرانی ہے اور اس سے وابستہ بیشتر رہنما امریکا، کینیڈا اور برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر اپنی مہم چلاتے ہیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں بھارتی ریاست پنجاب میں رہتے ہوئے بھی ایسے کئی رہنماؤں نے اس تحریک کی کھل کر حمایت کی ہے۔

 بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی طرح بھارتی ریاست پنجاب میں بھی علیحدگی پسندی کی تحریک، اس کے خلاف تمام تر حکومتی کوششوں کے باوجود آج تک ختم نہیں ہوئی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں، جن میں مقامی باشندوں کی رائے سے مسئلے کے حل کی بات کی گئی ہے۔