بھارتی سرحدی گارڈ کی ساتھیوں پر فائرنگ، پانچ اہلکار ہلاک
4 دسمبر 2019انڈو تبتن باڈر پولیس (آئی پی بی پی) کی طرف جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ واقعہ بائیں بازو کی شدت پسندی سے متاثرہ علاقے چھتیس گڑھ میں پیش آیا۔ بیان کے مطابق کانسٹیبل مسعود الرحمان کی طرف سے کی گئی اس فائرنگ سے کئی دیگر اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ بھارتی فوج میں بھی 2016ء سے اب تک خودکشی اور اپنے ہی ساتھیوں پر فائرنگ کے 300 سے زائد واقعات پیش آ چکے ہوں۔
انڈو تبتن باڈر پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''اس نے سات اہلکاروں کو گولیاں ماریں جبکہ بعد ازاں خودکشی کر لی۔‘‘ ان میں سے پانچ تو موقع پر ہی ہلاک ہو گئے جبکہ دو شدید زخمی ہونے والے اہلکاروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے رائے پور کے ہسپتال پہنچایا گیا۔
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ معدنیات کی دولت سے مالا مال ریاست ہے لیکن اس کا شمار بھارت کی غریب ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس ریاست میں ماؤ نواز باغی گزشتہ کئی عرصے سے سکیورٹی فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ یہ مرکزی حکومت سے زیادہ اختیارات اور وسائل کے مطالبات رکھتے ہیں۔
ساٹھ کی دہائی سے جاری اس لڑائی میں اب تک ہزاروں سکیورٹی اہلکار اور ماؤ نواز باغی مارے جا چکے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں نئی دہلی حکومت کی جانب سے ہزاروں فوجی اور کمانڈوز تعینات ہیں تاکہ ان گروپوں کو شکست دی جا سکے۔
کشمیر اور چھتیس گڑھ جیسے علاقوں میں تعینات بھارتی فوجی اکثر ذہنی دباؤ کا شکار رہتے ہیں اور اسی وجہ سے حکومت نے ہیلپ لائنز اور یوگا جیسے متعدد پروگرام شروع کر رکھے ہیں۔
اس واقعے کے علاوہ منگل کو بھارتی زیر انتظام کشمیر میں بھی چار فوجی مارے گئے ہیں۔ ان میں سے تین ایک برفانی تودے کی وجہ سے ہلاک ہوئے جبکہ ایک برفانی طوفان کی زد میں آ کر مارا گیا۔ گزشتہ ہفتے کے روز بھی متنازعہ سیاچن میں دو بھارتی فوجی ایک برفانی تودے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ سیاچن کو دنیا کا بلند ترین فوجی محاذ قرار دیا جاتا ہے۔
ا ا / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)